حسن بخشی:کراچی کے بلڈرز کو ڈرایا جارہا ہے، چند جانیں جائینگی لیکن خوف کو توڑنا ہوگا۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Abad leader Hassan Bakhshi had an exclusive interview with MM News

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی کے بلڈر کو جان بوجھ کر پریشان کیا جارہا ہے، رشوت کے بغیر کوئی کام ممکن نہیں ہے، سندھ حکومت کرپشن میں برابر کی شریک ہے، سرمایہ کار کراچی چھوڑ کرجارہا ہے، بحریہ ٹاؤن، بنی گالہ اور دیگر تعمیرات کو ریگولرائز کیا جاسکتا ہے تو نسلہ ٹاور کو بھی قانون کے دائرہ کار میں لایا جاسکتا تھا۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے سابق چیئرمین ،وزیراعظم ٹاسک فورس برائے ہاؤسنگ کے رکن حسن بخشی کا کہنا ہے کہ کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز کو دانستہ ڈرایا جارہا ہے، نسلہ ٹاور میں اگر کچھ غیر قانونی تھا تو اس کوقانونی شکل دی جاسکتی تھی۔ کراچی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا تاثر مضبوط ہورہا ہے۔

بحریہ ٹاؤن اور بنی گالہ
حسن بخشی نے کہا کہ ملک میں تعمیرات کی طرف دیکھا جائے تو ہر طرف آپ کو غیر قانونی تعمیرات نظر آئیں گی لیکن ایک ہی معاملے کیلئے الگ الگ قانون اور فیصلوں سے تفریق بڑھ رہی ہے۔ بحریہ ٹاؤن اور بنی گالہ کو قانون میں گنجائش مل سکتی ہے تو نسلہ ٹاور کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جاسکتا تھا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کے بلڈرز کو جان بوجھ کر ڈرایا جارہا ہے اور بحریہ ٹاؤن کی طرف دھکیلا جارہا ہے، بحریہ ٹاؤن میں دھڑا دھڑا تعمیرات ہورہی ہیں اور کثیر المنزلہ بلڈنگز بنائی جارہی ہیں لیکن کوئی قانون ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
بلڈر رہنماء حسن بخشی کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مسائل کی اصل وجہ ہے ، ایس بی سی اے میں کرپشن کی ایک طویل داستان ہے یہاں نیچے سے لے کر اوپر تک سب کی جیب گرم کرنا پڑتی ہے۔ اتھارٹی میں رشوت کے نرخ طے ہیں اور ہر آنیوالا افسر کرپشن کے نئے ریکارڈ بنانے کا عزم لے کر آتا ہے۔

بلڈرز سے رشوت خوری
حسن بخشی کے مطابق کراچی ہویا ملک کا کوئی دوسرا شہر سرمایہ کار کبھی بھی اپنا پیسہ پھنسانے کے حق میں نہیں ہوتا اور ہمارے ادارے سرمایہ کار کو اتنا زچ کرتے ہیں اور ایسے حیلے بہانوں سے پریشان کیا جاتا ہے کہ بلڈر پیسہ دینے پر مجبور ہوجاتا ہے کیونکہ کراچی میں رشوت کے بغیر کوئی بھی کام ممکن نہیں ہے اور رشوت کا پیسہ اوپر تک پہنچایا جاتا ہے ۔

پیسہ نہ دینے کا خمیازہ
سابق چیئرمین حسن بخشی کا کہنا ہے کہ پیسہ دیں تو دنوں میں منصوبہ منظور ہوجاتا ہے لیکن اگر پیسہ نہ دیا جائے تو سالوں سال فائلیں سرکاری دفاتر میں دھول مٹی میں پڑی رہتی ہیں لیکن کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا۔ ہر فائل کو پہیے لگانا ضروری سمجھا جاتا ہے اس کے بغیر آپ کا پراجیکٹ کسی صورت منظور نہیں ہوتا۔

منصوبے کی منظوری
حسن بخشی کہتے ہیں کہ بلڈرز کو کسی بھی منصوبے کی منظوری کیلئے بوریاں بھر کر پیسہ منظوری کی مد میں سرکاری اداروں کو دینا پڑتا ہے کیونکہ ہر ادارہ بلڈرز کو لوٹنے کیلئے اپنی بساط کے مطابق پریشان کرتا ہے اور منصوبے کی منظوری کیلئے منہ کھول کر پیسہ مانگتا ہے اور تمام ادارے ملکر بلڈرز کو لوٹتے ہیں لیکن کوئی ادارہ ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔

ون ونڈو آپریشن
حسن بخشی کا کہناہے کہ کراچی کے بلڈرز کی خواہش ہے کہ منصوبوں کی منظوری ایک ہی کھڑکی سے ہو کیونکہ 17،18 این او سیزکیلئے بلڈرز کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر ایک تمام منظوریاں ایک ہی ونڈو کے تحت ہوجائیں تو بلڈرز کی مشکلات کم ہوسکتی ہیں جس سے منصوبے کی لاگت میں بھی کمی آسکتی ہے کیونکہ بلاوجہ تاخیر سے منصوبے کی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔

غیر قانونی تعمیرات
مرکزی بلڈر رہنماء حسن بخشی مانتے ہیں کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کیلئے بلڈر کو مجبور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں انتظامی اداروں کو زیادہ رشوت ملتی ہے اس لئے منصوبے کو التواء میں ڈال کر غیر قانونی کام کی ترغیب دی جاتی ہے اگر ادارے اپنے کام قانون کے دائرہ میں رہ کر کرینگے تو کوئی بلڈر کسی صورت غیر قانونی تعمیرات نہیں کرسکتا۔

کراچی کے بلڈرز اور سندھ حکومت
آباد رہنماء کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے بلڈرز کی مشکلات سے آگاہ ہے لیکن سندھ میں کام سے روکا جارہا ہے اور ایک خوف کی فضاء قائم کی جارہی ہے ،اور سندھ حکومت کی وجہ سے ناراض کئی بلڈرز دیگر شہریوں کا رخ کرچکے ہیں اور مزید بلڈرز کراچی سے جانے کیلئے تیار ہیں۔ سندھ حکومت کو صرف اپنی کرپشن سے غرض ہے بلڈرز اور ڈیولپرزسے انہیں کوئی سروکار نہیں ہے۔بلڈرز کو اب اپنے حق کیلئے آواز اٹھانی ہوگی اور سڑکوں پر آنا ہوگا، چند جانیں جائینگی لیکن خوف کو توڑنا ہوگاورنہ بلڈرز کیلئے کام کرنا ناممکن ہوجائیگا۔

مسئلے کا حل
حسن بخشی کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات،منصوبوں کی منظوری اور بلڈرز وڈیولپرز کے دیگر مسائل کا حل صرف فوج اور عدلیہ کی مداخلت سے ہی ممکن ہے۔ فوج کرپٹ اداروں پر نگاہ رکھے اور عدلیہ غیر قانونی افعال میں ملوث اداروں کو قانون کے کٹہرے میں لائے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جاسکے۔

Related Posts