آج کی بات انڈس اسپتال کے نام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آج کی بات انڈس ہسپتال کے نام
آج کی بات انڈس ہسپتال کے نام

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جدیدٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کیسے ایک فلاحی ہسپتال لوگوں کا مفت علاج کررہا ہے؟ اس ہسپتال میں کیش لیس کاؤنٹرز ہیں آپ آئیں نمبر لیں اور اپنی باری آنے پر اپنا علاج کروائیں، کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوتا،برابری کی بنیاد پر سب کا علاج کیا جاتا ہے۔ کینسر ڈپارٹمنٹ اتنے منظم طریقے سے کام کررہا ہے جسکی مثال نہیں ملتی۔

ایم ایم نیوز نے اس حوالے سے تفصیلات جاننے کے لئے ڈاکٹر باری سے گفتگو کی جو انڈس اسپتال کے پریذیڈنٹ ہیں،ان سے جانتے ہیں کہ کیسے وہ اتنے بڑے سسٹم کو اتنے منتظم طریقے سے چلارہے ہیں۔

ڈاکٹر باری نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ اس ادارے کو بنانے کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ یہ ادارہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتا رہے اور ادارہ کسی ایک شخصیت کا محتاج نہ ہو۔

یہ سسٹم کراچی میں ڈیڑھ سو بیڈ سے شروع کیا گیاتھا اور اس وقت لوگ کہا کرتے تھے کہ یہ ادارہ چل نہیں سکے گالیکن الحمداللہ 16 سال ہوگئے ہیں اور پاکستان میں اب 15 انڈس ہسپتال ہیں جو لوگوں کا معیاری اور مفت علاج کررہے ہیں اور کراچی والا ہسپتال ڈیڑھ سو سے 300 بیڈز کا ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکے علاوہ ہمارے موبائل کلینکس، 4 بلڈ بینکس، 4 فزیکل ری ہیبیلیشن سنٹرز اورپرائمری ہیلتھ اور پبلک ہیلتھ کے پروگرام پورے پاکستا ن میں چل رہے ہیں اور اس پورے نیٹ ورک سے ماہانہ 5 لاکھ مریض مستفید ہورہے ہیں جن کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔

جدت کی اگر بات کی جائے تو انڈس ہسپتال جب سے بنا ہے تب سے ہی جدید تھا کیونکہ یہ پہلا پیپرلیس ہسپتال تھا، کراچی والے ہسپتال کو ایکسپینڈ کیا جا رہا ہے، لاہور والے ہسپتال کے لیے 600 بیڈز کی گنجائش والی بلڈنگ تیا ر ہوچکی ہے۔ انڈس ہسپتال میں تقریبا ہر بیماری کا علاج کیا جاتا ہے اور جو ڈپارٹمنٹس پہلے یہاں نہیں تھے نئی بلڈنگ میں اب وہ بھی ہونگے۔

لیپروسکوپک سرجری ہو یا کوچلیئر امپلانٹ ہر طرح کا میڈیکل آلہ جو دنیا میں پایا جاتا وہ یہاں موجود ہے، بچوں کے کینسر کے علاج کا یونٹ یہاں سب سے بڑا ہے اور باقی دنیا کی اگر بات کی جائے تو ریکوری کے چانسز تقریبا 90 فیصد ہوتے لیکن پاکستان میں مسئلہ یہ ہے کہ مرض کی تشخیص نہیں کر پاتے جسکی وجہ سے مرض بڑھ جاتا ہے۔

ہمارے کینسر سنٹر میں مریض بچے پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک سے بھی آتے ہیں اور ہمارے یہاں علاج کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے آئیں اور پہلے علاج کروائیں، اسکے علاوہ کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔

اسکے ساتھ ہی ساتھ ڈاکٹر باری نے ہمیں پورے ہسپتال کا دورہ بھی کروایا اور نئی بلڈنگ اور یونیورسٹی کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کینسر یونٹ میں باقاعدہ طور پر بچوں اور انکے والدین کی کینسر کے حوالے سے کاؤ نسلنگ کی جاتی ہے انکی ہر چیز کاخیال رکھا جاتا ہے انکو باقاعدہ اسکول اور گھر والا ماحول دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

بلڈ بنکس میں جو بلڈ سٹور کیا جاتا ہے اسکے لیے ایک باقاعدہ سسٹم ہے اور صرف انڈس ہسپتال ہی نہیں بلکہ باقی ہسپتال بھی آن لائن آرڈر کر کے بلڈ منگوا سکتے ہیں۔ انڈس میڈیکل یونیورسٹی بھی زیر تعمیر ہے جسکو 2024 تک شروع کیا جائے گا اور تقریبا 6000 طلباء اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرسکیں گے۔جو طلباء فیس ادا نہیں کرسکتے انکو اسکالرشپ کی سہولت بھی مہیا کی جائیگی۔

Related Posts