ارفع کریم رندھاوا کی ملک کے لیے خدمات، ایک مختصر جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ارفع کریم رندھاوا کی ملک کے لیے خدمات، ایک مختصر جائزہ
ارفع کریم رندھاوا کی ملک کے لیے خدمات، ایک مختصر جائزہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جولائی 2005ء میں مائیکروسافٹ کی دعوت پر اس کے بانی بل گیٹس سے والد کے ہمراہ ملاقات کرنے والی ارفع کریم رندھاوا  کو کم عمری میں بے پناہ اعزازات اور لڑکپن میں موت کے باعث آج تک یاد کیاجاتا ہے۔

آج ہم  مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل کرنے والی ارفع کریم رندھاوا کے بارے میں بات کریں گے کہ وہ کون تھی اور اس نے ملک کے لیے کیا خدمات انجام دیں۔ 

ارفع کریم کا خاندانی پس منظر:

پنجاب کے شہر فیصل آباد سے تعلق رکھنےو الی ارفع کریم شہر کے ایک نزدیکی گاؤں رام دیوالی میں 2 فروری 1995ء میں عبدالکریم رندھاوا کے گھر پیدا ہوئیں۔

عبدالکریم رندھاوا ایک ریٹائرڈ آرمی آفیسر ہیں جنہوں نے صرف 3 سال کی عمر میں ارفع کو اسکول میں داخلہ دلوایا جہاں اس نے اپنی ذہانت اور فہم و فراست سے اساتذہ کو حیران کردیا۔

ارفع کریم رندھاوا کے کارہائے نمایاں

غیر معمولی ذہانت کی حامل ارفع کریم رندھاوا نے محض 9 سال کی عمر میں امریکی کمپنی مائیکروسافٹ سے سرٹیفائیڈ پروفیشنل (ایم سی پی) کی سند حاصل کی جو ان کی پہچان بن گئی۔

ارفع کریم رندھاوا کا نام کمسن ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کے طور پر 2008ء تک گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج رہا۔ انہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔

پاکستان کی نمائندگی کرتےہوئے ارفع کریم رندھاوا نے مختلف بین الاقوامی فورمز شمول ٹیک اینڈ ڈویلپرز کانفرنس میں شرکت کی جس پر انہیں اعزازات سے نوازا گیا۔

ارفع کریم کی بل گیٹس سے ملاقات

مائیکروسافٹ کے بانی اور مالک بل گیٹس نے ارفع کریم رندھاوا کو کمپنی کے صدر دفتر میں ملاقات کی دعوت دی جس پر ارفع کریم اپنے والد کے ہمراہ امریکا جا پہنچیں۔ 

مائیکروسافٹ کے صدر دفتر میں 10 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے دوران بل گیٹس نے ارفع کریم کی کامیابیوں کو سراہا اور کم عمر پاکستانی بچی کی حوصلہ افزائی کی۔ 

Image result for Arfa Karim

ارفع کریم نے مائیکروسافٹ جا کر اس کے بانی بل گیٹس سے ملاقات کے وقت وہاں ایک تصویر بھی لی جو ہمارے لیے ایک یادگار کی حیثیت رکھتی ہے۔ 

تمغے اور اعزازات

بین الاقوامی میڈیا نے ارفع کریم رندھاوا کو پاکستان کی تصویر کا دوسرا رخ اور روشن چہرہ قرار دیا۔ چھوٹی سی عمر میں درجنوں تمغوں کا بوجھ اٹھانے والی لڑکی نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کردیا۔

ارفع کریم رندھاوا کو مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کے نام پر فاطمہ جناح طلائی تمغہ بھی عطا کیا جو انہیں ملنے والا ایک اور اہم اعزاز ہے جبکہ انہیں سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ بھی دیا گیا۔

Image result for Arfa Karim

صرف 10 سال کی عمر میں ارفع کریم نے  ایک اور اہم اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے دبئی کے فلائنگ کلب میں ایک طیارہ اڑایا جس کے بعد انہیں پائلٹ کا سرٹیفیکیٹ بھی عطا کیا گیا۔

پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے پر حکومتِ پاکستان نے ارفع کریم رندھاوا کو صدارتی تمغۂ حسنِ کارکردگی یعنی پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔

متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے وال انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین نے ارفع کریم رندھاوا کو دبئی آنے کی دعوت دی۔ کمسن ارفع کریم کو دبیئ میں اعزازات سے نوازا گیا۔

بارسلونا میں امریکی کمپنی مائیکروسافٹ نے 2006ء میں ایک تکنیکی ڈیولپرز کانفرنس منعقد کی جس میں دنیا بھر کے 5000 سے زائد مندوبین شریک ہوئے۔ ارفع کریم رندھاوا وہ واحد فرد تھی جس نے کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

ارفع کریم رندھاوا کے نام سے منسوب مقامات

وفات کے بعد روشنیوں کے شہر کراچی میں ایک آئی ٹی سینٹر کو حکومت نے ارفع کریم کے نام سے منسوب کیا جبکہ لاہور میں بھی ارفع سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک کے نام سے ایک سائنس پارک موجود ہے۔

اس کے علاوہ جس گاؤں میں ارفع کریم رندھاوا پیدا ہوئی اور پلی بڑھی، اسے بھی ارفع کریم کے نام سے منسوب کرکے کمسن مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

ابتدا میں ہم فیصل آباد کے نزدیکی گاؤں کا ذکر کرچکے ہیں جہاں ارفع کریم پیدا ہوئی۔ فیصل آباد کے قریبی گاؤں رام دیوالی کو آج ارفع کریم کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ 

کمسنی میں کامیابیاں اور اعزازات حاصل کرنے کے بعد چھوٹی سی عمر میں موت بھی ارفع کریم کا مقدر بنی۔ ارفع کریم کو 22 دسمبر 2011ءکو مرگی کا دورہ پڑا جس کے بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی اورپھر نہ سنبھلی۔

مرگی ایک ایسی عجیب و غریب بیماری ہے جس کے دوران انسان کا دماغی توازن بگڑ جاتا ہے۔ طبیعت بگڑنے پر ارفع کریم کو لاہور کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ سی ایم ایچ ہسپتال میں ارفع کریم کومہ میں چلی گئیں۔

کومے کی حالت میں رہنے والی ارفع کریم کی وفات 14 جنوری 2012ء کی رات کو ہوئی۔ اس وقت ان کی عمر صرف 16 برس تھی لیکن ان 16 برس میں اس نے پاکستان کے بارے میں مغرب کی قیاس آرائیوں کو غلط ثابت کردیا۔

کمسن مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل نے پاکستان کو کیا دیا؟

ارفع کریم رندھاوا نے جب 9 سال کی عمر میں مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل کیا تو دنیا بھر میں اس کے نام کی دھوم مچ گئی۔ جب لوگوں کو یہ پتہ چلا کہ اس کا تعلق پاکستان سے ہے تو ان کی حیرت دوچند ہوئی۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کے اسلامی ممالک کو نائن الیون حملوں کے بعد ایک الگ نظر سے دیکھا جارہا تھا۔ مسلمانوں کو مغربی دنیا دہشت گرد اور اسلامی شدت پسند قرار دیتی تھی۔ اس غلط تصور کو ختم کرنے میں ارفع کریم نے بہت مدد کی۔

کمسن ارفع کریم نے دنیا کی کمسن ترین آئی ٹی پروفیشنل بن کر دنیا پر یہ ثابت کیا کہ پاکستان کوئی تنگ نظر ملک نہیں ہے۔ یہاں دہشت گرد نہیں بنائے جاتے اور نہ ہی یہاں تعلیم و تربیت پر کوئی پابندیاں عائد ہیں۔

یہ وہ اہم ترین کامیابی تھی جو مغربی دنیا کو مختلف سیاسی تاویلیں دینے یا تعلیمی میدان میں اپنی کامیابیاں گنوانے سے پاکستان کو کبھی نہیں مل سکتی تھی، ارفع کریم کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہونا ایک بڑی تصدیق قرار دی گئی۔

ملک نے ارفع کریم کو کیا دیا؟

آج ارفع کریم رندھاوا کی 8ویں برسی کے موقعے پر پاکستان بھر میں اس کے نام کی شمعیں روشن کی جارہی ہیں۔ ملک بھر میں اور ملک سے باہر بھی اس کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیاجا رہا ہے۔

سوشل میڈیا، ٹی وی چینلز اور ریڈیو سمیت تمام تر ذرائع ابلاغ کے ذریعے ارفع کریم کی خدمات کو سراہا جارہا ہے۔ اسے خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے اور اس کی روح کے ایصالِ ثواب کے لیے قرآن خوانی اور دُعائیں آج بھی جاری ہیں۔ 

ہم  جانتے ہیں کہ کمسن ارفع کریم کی موت کے بعد اسے خراجِ تحسین پیش کرنےسے اس کی خدمات کا حق ادا نہیں ہوگا، اس کے باوجود ملک کے تشخص کو ابھارنے پر اس کا شکریہ ہم ہر سال ادا کرتے رہیں گے۔ 

Related Posts