اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں، تین سال پہلے زینب کیس ہوا تھا تو پورا ملک کھڑا ہو گیا تھا،آج کل کوئی رد عمل نہیں آرہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں نوجوانوں کو درست راہ پر رکھنا ہے تو اب دانشوروں کے ساتھ ساتھ فلم اور ٹی وی پروڈیوسرز کی بھی بہت زیادہ ذمے داری بنتی ہے، ہم میڈیا کو بند نہیں کر سکتے۔
اگر قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ہاتھ ملا لیا تو مطلب ہے کہ کرپشن تسلیم کر لی، میری دو خاندانوں سے ذاتی دشمنی نہیں،دوستی ہوا کرتی تھی،انگلینڈ میں سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ جس رکن اسمبلی پر اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ہو اسے کوئی اینکر اپنے پیغام میں بلائے یا وہ اسمبلی میں دو، دو گھنٹے کی تقریر کرے۔
عمران خان نے اکادمی ادبیات پاکستان میں ’ایوان اعزاز‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مسلمانوں کا سنہری دور شروع ہوا تو البیرونی اور ابن بطوطہ جیسے دانشوروں کا بڑا مقام تھا اور وہ دنیا میں جہاں بھی جاتے تھے ان کی بہت قدرومنزلت کی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی تہذیب ترقی کرتی ہے تو اس کے رول ماڈل دانشور بن جاتے ہیں کیونکہ وہ قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے ان کا قبلہ درست کرتے ہیں اور جب اسکالرز غلط راستے پر چلے جاتے ہیں تو تہذیبیں زوال پذیر ہو جاتی ہیں۔
لہٰذا اگر دانشور درست رہنمائی کریں تو تہذیبیں زوال پذیر نہ ہوں تاہم اسکالرز بھی غلط راستے پر چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دانشور قوم کے نظریے کا تحفظ کرتے ہیں، علامہ اقبال کے ساری دنیا میں مسلمانوں پر جو اثرات مرتب ہوئے وہ بے مثال تھے اور آج کے پاکستان میں دانشوروں کی بہت ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں کو اسلام کی تاریخ کا ہی نہیں پتہ، لوگوں کو جنگیں یاد ہیں لیکن لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ دنیا کی تاریخ میں اتنا بڑا انقلاب جنگوں کی وجہ سے نہیں آیا، اس انقلاب کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہاکہ نبی اکرم ؐکے دور میں 622 سے 632 ہجری تک 10سال کے دوران صرف 1400 لوگ جنگوں میں مرے تھے جس میں 600 مسلمان شہید ہوئے تھے اور وہ ڈیڑھ سو مربع میل پر پھیل چکے تھے تو اسلام تلوار سے نہیں آیا تھا بلکہ دراصل وہ فکری انقلاب تھا۔ لوگوں کے کردار بدل گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو اسلام کے اس فکری انقلاب کے بارے میں بتانا اب انتہائی ضروری ہے کیونکہ اب انہیں میڈیا اور سوشل میڈیا کی یلغار کا سامنا ہے، انسانی تاریخ میں بچوں اور نوجوان کے ساتھ کبھی ایسا نہ تھا۔
آج بچوں کو زیادہ تر معلوماتی اور مثبت مواد دستیاب ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایسے مواد کا بھی سامنا ہے جس کا انسانی تاریخ میں بچوں نے کبھی سامنا نہیں کیا۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں نوجوانوں کو درست راہ پر رکھنا ہے تو اب دانشوروں کے ساتھ ساتھ فلم اور ٹی وی پروڈیوسرز کی بھی بہت زیادہ ذمے داری بنتی ہے، ہم میڈیا کو بند نہیں کر سکتے کیونکہ سوشل میڈیا حقیقت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کبھار مجھے شکایت آتی ہے کہ یوٹیوب یا ٹک ٹاک پر کوئی ویڈیو نکل آئی ہے، ہم پی ٹی اے کو کہہ کر وہ بلاک کراتے ہیں تو اگلے دن کوئی اور مواد نکل آتا ہے، ہم اسے روک نہیں کر سکتے لیکن اپنے بچوں کی تربیت کر سکتے ہیں کہ اس طرح کے مواد سے انہیں کیسے نمٹنا ہے۔
مزید پڑھیں: نبی آخر الزمان ؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو نے میں ہی کامیابی ہے، وزیراعظم