نسلہ ٹاور گرانے کا عمل شروع، متاثرین کی داد رسی کون کریگا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

nasla tower demolition

سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر کراچی کے قلب شاہراہ فیصل پر واقع نسلہ ٹاور کو گرانے کیلئے اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔

گزشتہ روز عمارت میں پانی، بجلی، گیس اور سیوریج کے کنکشن کاٹنے کے بعد مکینوں نے گھر خالی کرنا شروع کردیئے ہیں۔زندگی بھر کی جمع پونجی لٹاکر بے سروسانی کی حالت میں پناہ کی تلاش میں دردر بھٹکنے والے متاثرین سوال کررہے ہیں کہ کس سے منصفی چاہیں ۔

کب کیا ہوا؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 8 اپریل 2021 کو تجاوزات کیس میں شاہراہ قائدین اور شاہراہ فیصل کے سنگم پر پلاٹ نمبر 193 سندھی مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی میں قائم نسلہ ٹاور کی لیز منسوخ کرکے عمارت کو گرانے کا حکم دیا۔عدالت عظمیٰ کے انہدام کے احکامات پر نظر ثانی کیلئے بلڈر نے اپیل دائر کی جس کو مسترد کرکے 16جون 2021 کو ایک بار پھرنسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیدیا۔

نسلہ ٹاور کے مکینوں نے مدد کی امید میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیلیں دائر کیں جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے 28جون کو پھرنسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں  عملدرآمد کرنے کی رپورٹ طلب کی۔سپریم کورٹ نے 25 اکتوبر کو شہری انتظامیہ کو نسلہ ٹاور ایک ہفتے میں گرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

بلڈنگ بنانے کی اجازت
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے نسلہ ٹاورکو این او سی 2013 میں جاری کیا گیا، چیف کمشنر کراچی نے 1957 میں مذکورہ پلاٹ میں 264 گز کے اضافے کی منظوری دی، الاٹمنٹ لیٹر میں شاہراہ فیصل کی چوڑائی 280 فٹ درج تھی جبکہ شاہراہ فیصل کی موجودہ چوڑائی 240 فٹ ہے یعنی 40 گز مزید زمین بلڈر نے ہتھیا لی اس طرح 1980 میں شاہراہ فیصل کے دونوں جانب 20 فٹ کا رقبہ پلاٹس میں شامل کردیا گیا نسلہ ٹاور کا780 گز کا پلاٹ 1044 گز کا ہوگیا۔

عمارت گرانے کی وجہ
شاہراہ قائدین اور شاہراہ فیصل کے سنگم پر نسلہ ٹاور15 منزل پر مشتمل ہے جس میں 150 فلیٹس ہیں اور 150 فلیٹس میں سے 44 آباد تھے جبکہ ہر فلیٹ کی قیمت ڈھائی کروڑ سے تین کروڑ روپے بتائی جاتی ہے ۔نسلہ ٹاور بلڈر کے قریب سروس روڈ کی 240فٹ زمین پر قبضہ عمارت گرانے کے احکامات کا سبب بنا۔

سیاسی جماعتوں کا ردعمل
نسلہ ٹاور گرانے کے احکامات کے بعد ایم کیوایم اور جماعت اسلامی نے کھل کر متاثرین کا ساتھ دیا اور ہر محاذ پر یہ دونوں جماعتیں متاثرین کے ساتھ نظر آئیں جبکہ چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال اور چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے بھی متاثرین کے حق میں آواز اٹھائی لیکن کراچی سے گزشتہ انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی پاکستان تحریک انصاف اور سندھ میں حکمراں  جماعت پاکستان پیپلزپارٹی متاثرین کے ساتھ نظر نہیں آئی۔

موجودہ صورتحال
شہری انتظامیہ کی جانب سے یوٹیلیٹی سروسز منقطع کئے جانے کے بعد مکینوں نے فلیٹ خالی کرنا شروع کردیئے ہیں جبکہ انتظامیہ نے عمارت گرانے کیلئے ڈیمولیشن کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے بھی اقدامات شروع کردیئے ہیں اور آئندہ چند روز میں یہ خوبصورت عمارت ملبے کا ڈھیر بننے کا امکان ہے۔

متاثرین کہاں جائیں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے نسلہ ٹاور گرانے کے احکامات تو جاری کردیئے ہیں لیکن مکینوں کو تاحال رقوم نہیں دی گئیں، عدالت نے بلڈر کو رقوم واپس کرنے کا حکم دیا لیکن بلڈر کا کہنا ہے کہ فلیٹس کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور متاثرین کو ادائیگی کرنا مشکل ہے۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم نے پوری زندگی کی جمع پونجی لگاکر سائبان بنایا تھا لیکن عدالت نے ہمارے سروں سے چھت چھین لی ہے۔متاثرین پانی، بجلی، گیس اور سیوریج کے کنکشن کاٹنے کے بعد فلیٹ خالی کرکے عزیز و اقارب کے گھروں یا بے سروسامانی کے عالم میں در بدر ہورہے ہیں۔

عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ عمارت گرانے کے ساتھ اس کو بنانے والے بلڈر اور اجازت دینے والے تمام اداروں کے ذمہ داران کو بھی کٹہرے میں لایا جائے اور اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لٹانے والے متاثرین کی داد رسی کی جائے۔

Related Posts