کراچی، خمیسو گوٹھ میں 2 پولیس اہلکار منشیات کا نیٹ ورک چلانے میں ملوث

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی، خمیسو گوٹھ میں 2 پولیس اہلکار منشیات کا نیٹ ورک چلانے میں ملوث
کراچی، خمیسو گوٹھ میں 2 پولیس اہلکار منشیات کا نیٹ ورک چلانے میں ملوث

کراچی کے علاقے خمیسو گوٹھ میں 2 پولیس اہلکار مبینہ طور پر منشیات کا نیٹ ورک چلانے میں ملوث ہیں جس کے تحت چرس، ہیروئن، آئس، کرسٹل اور مضر صحت چھالیہ کی خریدوفروخت جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق خمیسو گوٹھ میں منشیات کے بڑے نیٹ ورک کا انکشاف سامنے آیا۔ 2 پولیس اہلکاروں کی بھرپور سرپرستی کے تحت نیو کراچی انڈسٹریل ایریا منشیات فروشوں کی جنت بن گیا جہاں دن دہاڑے  چرس، ہیروئن، آئس، کرسٹل اور مضر صحت چھالیہ کی خریدوفروخت کا بازار لگتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی پولیس کی کارروائیاں، 7 منشیات فروش گرفتار

اے این ایف کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر کارروائی، منشیات کی اسمگلنگ ناکام 

باوثوق ذرائع کے مطابق نیو کراچی کا علاقہ خمیسو گوٹھ عرصہ دراز سے منشیات فروشوں کے شکنجے میں ہے۔ پولیس کی کارروائیوں کے باوجود موت کے سوداگروں کی آماجگاہیں ختم نہ ہوسکیں۔ سندھ سے باہر بیٹھا شہباز ابڑو منشیات کے بڑے سسٹم کو آپریٹ کرتا ہے جس کے کارندے منشیات فروش ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ شہباز ابڑوکے کارندے دن رات چرس، ہیروئن، کرسٹل اور کوکین کی فروخت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہیروئن اور کرسٹل کے ٹوکن کو ٹپال کا نام دیا گیا ہے جس میں موجود منشیات کے حصوں کی تعداد 12 رکھی گئی ہے۔ شہباز ابڑو کے کارندوں کی سرپرستی پولیس اہلکار کرتے ہیں۔

فارن سیکورٹی سیل میں تعینات پولیس اہلکار جہانگیر اور تھانہ سر سید میں تعینات صغیر نامی 2 پولیس اہلکار اپنی اصل نوکریوں کی بجائے خمیسو گوتھ اور تھانہ نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں ڈیرے جما کر سسٹم کی نگرانی میں مصروف ہیں جبکہ اس علاقے میں منشیات کایہ واحد نیٹ ورک نہیں۔

خمیسو گوٹھ سے ایک اور منشیات کا بڑا نیٹ ورک بھی آپریٹ ہورہا ہے جس کی سرپرستی اقبال کلہوڑو کرتا ہے۔ اس سسٹم کی سرپرستی بھی جہانگیر اور صغیر نامی پولیس اہلکار کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نیو کراچی انڈسٹریل ایریا سے چھالیہ کا بڑا سسٹم کام کررہا ہے۔

چھالیہ کے بڑے سسٹم کا کرتا دھرتا شعیب ڈنکیا نامی شخص ہے جو ناردرن بائی پاس اور سپر ہائی وے سے چھالیہ کے باآسانی حصول کے بعد گودھرا کے سیکٹر 11 ایف اور جی 11 میں مضر صحت چھالیہ کی سپلائی اور فروخت جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں کے خلاف تاحال کارروائی نہ ہوسکی۔ 

Related Posts