نورمقدم کیس حکومت کیلئے چیلنج، کیاعمران خان ظاہر جعفر کو سزاء دلوانے میں کامیاب ہوپائینگے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

The firm determination of government; will PM succeed in getting Zahir Jaffer punished?

وزیراعظم عمران خان نے عید سے قبل اسلام آباد میں قتل ہونے والی نور مقدم کے کیس میں انصاف دلانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہےکہ قاتل چاہے دہری شہریت والا ہو یا امریکی شہری ہو، وہ بچے گا نہیں، اسے سزا ضرور ملےگی۔

گزشتہ روز عوام کے ٹیلی فونک سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نور مقدم قتل کیس نے ہم سب کو ہلا دیاہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نور مقدم کیس کو پہلے دن سے فالو کر رہا ہوں،نور مقدم خوفناک قسم کا کیس ہے،نور مقدم کیس میں طاقتور کو بھی سزا ملےگی۔

اب تک کی پیشرفت
اسلام آباد کے علاقے ایف سیون فور میں 20 مئی کو 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔نور مقدم قتل کیس کا ملزم ظاہر جعفر پولیس کی تحویل میں ہے جس کا پولیس کی جانب سے پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے۔

حکومت نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے جب کہ وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہےکہ کیس کے ملزمان کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گاجبکہ چند روز قبل ایک تقریب میں وفاقی وزیرداخلہ نے نورمقدم کے قاتل ظاہر جعفر کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا۔

ملزم اڈیالہ جیل منتقل
سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے کیس میں ملزم ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کو2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔قبل ازیں اسلام آباد پولیس ملزم کا مجموعی طور پر 12 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرچکی ہے۔ عدالت میں پیشی کے موقعے پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ظاہر جعفرکی دہری شہریت
نور مقدم قتل کیس عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور اس کیس سے متعلق بہت سی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں ،اس کیس میں ملزم کی امریکی شہریت کے باعث سنجیدہ حلقوں کا ماننا ہے کہ ظاہر جعفر پاکستانی قانون کی گرفت سے باآسانی نکل جائیگا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نور مقدم قتل کیس کاملزم ظاہر جعفر تفتیش کے دوران باربار اپنی امریکی شہریت کا رعب ڈالنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی طرح ظاہرجعفر کو بھی امریکی مدد حاصل ہوگی۔

امریکی مداخلت
پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ ہائی پروفائل کیس بننے کے بعدنورمقدم کے قاتل کی امریکی شہریت کی وجہ سے امریکابھی ملزم کی پشت پر آچکا ہے اور شنید یہ ہے کہ 26 جولائی کو امریکی سفارتخانے کے چند افسران نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سے ملاقات کرچکے ہیں جس کے بعد امریکی شہری ہونے کی وجہ سے ملزم ظاہر جعفر کی رہائی اور استثنیٰ حاصل ہونے کی بحث نے مزید زور پکڑا ہے تاہم اس کے فوراً بعد امریکی سفارتخانے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘امریکی شہری جس ملک میں رہتے ہیں ان پر وہاں کا قانون لاگو ہوتا ہے۔

امریکا کی وضاحت
امریکا کا کہنا ہے کہ اگر کوئی امریکی شہری کہیں گرفتار ہوتا ہے تو سفارتخانہ ان سے ملاقات کر کے ان کا حال احوال پوچھ سکتا ہے اور انھیں وکلاء کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہے لیکن امریکی سفارتخانہ نہ تو قانونی مشورہ دے سکتا ہے اور نہ ہی عدالتی کارروائی میں شامل ہوسکتا ہے اور نہ ہی کسی مجرم کی رہائی پر اثر انداز ہوسکتا ہے لیکن واقفان حال کا کہنا ہے کہ امریکا ہر صورت اپنے شہری کو بچانے کی کوشش کررہا ہے جس کے نتائج بہت جلد سامنے آنا شروع ہوجائینگے۔

چندہ مہم
پاکستان میں خواتین پر مظالم اور بہیمانہ قتل عام کے واقعات میں انتہائی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہونیوالے پہ درپہ واقعات نے ریاست کو جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے اور نور مقدم کا کیس انتہائی ہائی پروفائل بننے کے باوجود ایک انتہائی تشویش کی بات سامنے آئی جب نورمقدم کے کیس کیلئے چندہ مہم شروع ہوئی گوکہ ان کے والدین کے نوٹس کے بعد اس مہم کو ختم کردیا گیا لیکن نور مقدم کے ایک عزیز کی جانب سے شروع کی جانیوالی گوفنڈ می مہم میں 50 ہزار ڈالر جمع ہوچکے ہیں جو شہریوں کی اس کیس میں انصاف کی فراہمی کیلئے دلچسپی کا عملی ثبوت ہے۔

ریاست کی ذمہ داری
ہر شہری کو انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ایک ایسا کیس جس میں ناصرف پوری قوم بلکہ پوری دنیا کی نگاہیں ریاست پاکستان کی طرف لگی ہیں وہاں قانونی جنگ کیلئے ورثاء کو چندہ مانگنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔

پاکستان میں ہر چیز کی قیمت ہے اور یہاں انصاف کا حصول بھی پیسوں کے بغیر ممکن نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ قاتل جرم کرکے بھی مطمئن ہے کیونکہ اس کو شائد اس بات کا یقین ہے کہ اس کی دولت اس کی جیل کی کال کوٹھری سے بچالے گی ۔

اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم کو کیفر کردار تک پہنچائے اور معاشرے کیلئے ایسی مثال قائم کی جائے کہ دوبارہ کسی ظاہر جعفر کو کسی اور نورمقدم کی طرف دیکھنے کی جرات بھی نہ ہوپائے۔

Related Posts