قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کو بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ نہ گئے تو ہم بھی نہیں جائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر بلاول بھٹو زرداری آزادی مارچ میں پیپلز پارٹی کی قیادت نہیں کرتے تو ان کی جگہ احسن اقبال مارچ کے دوران ن لیگ کی قیادت سنبھالیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمان کے مارچ اور احتجاج کے خلاف حکومت کی حکمت عملی تیار
ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی آپس میں گزشتہ ملاقات کے دوران لیگی رہنما نے اپنا مؤقف ان کے سامنے رکھ دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے جس سطح کے سیاسی رہنما آزادی مارچ میں شرکت کریں گے، ن لیگ بھی اسی سطح کے سیاسی نمائندے اور کارکنان بھیج کر مارچ میں شریک ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کی دوسرے یا تیسرے درجے کی قیادت کے سامنے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کبھی نہیں آئے گی اور کہا کہ میری صحت بھی آج کل ٹھیک نہیں ہے۔ کوشش کروں گا، وفاقی دارالحکومت آسکوں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت نے انصار الاسلام نامی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کر لیا جبکہ یہ مولانا فضل الرحمان کی جمعیت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم ہے۔
اسلام آباد میں آج وفاقی وزارتِ داخلہ نے انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے وزارتِ قانون اور الیکشن کمیشن کو سمری بھیج ارسال کردی جس میں کہا گیا کہ قانون انصار الاسلام جیسی تنظیم کے خلاف ہے۔
مزید پڑھیں: جمعیت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ