کے سی سی آئی اور کے ایم سی کا شجرکاری مہم کیلئے مل کر کام کرنے کا عزم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

KCCI, KMC pledge to work closely for tree plantation

کراچی: کے سی سی آئی کے صدر شارق وہرہ اور ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن طحہٰ سلیم نے شہر کے مختلف علاقوں میں مقامات کی نشاندہی کرنے اور شجرکاری مہم شروع کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے ۔

کے سی سی آئی کے صدر شارق وہرہ نے ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کے ایم سی طحہٰ سلیم کے کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے ایک باہمی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کرنے کی تجویز پیش کی جس میں سڑکوں اور راہداریوں کا خصوصی طور پر ذکر کرنا ضروری ہے جہاں مشترکہ طور پر شجرکاری مہم چلائی جاسکتی ہے۔

انہوںنے کہا کہ سب سے اہم اور سب سے بڑا چیمبر ہونے کے ناطے بلا شبہ کے سی سی آئی کی یہ ذمہ داری ہے اور ہم کارپوریٹ سماجی ذمہ داری پروگرام کے تحت یقینی طور پر اپنا مناسب کردار ادا کریں ۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر کے سی سی آئی ثاقب گڈ لک،اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین کے علاوہ دعوتِ اسلامی کے نمائندے جو کے ایم سی کی شجرکاری مہم میں تعاون فراہم کررہے ہیں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

صدر کے سی سی آئی نے نشاندہی کی کہ اولڈ سٹی ایریا سب سے زیادہ نظرانداز کیا گیا جہاں طویل عرصے سے درخت لگانے کی مہم نہیں چلائی گئی۔ یہ ایک بہت ہی اہم علاقہ ہے جہاں ہر روز اربوں روپے کی تجارتی سرگرمیاں ہوتی ہیں اور لاکھوں افراد روزانہ کی بنیاد پر متواتر یہاں آتے ہیں۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر آلودہ ماحول کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:سائٹ کو 2فائر ٹینڈرز کی فراہمی کا وعدہ پورا کردیا،عمران اسماعیل

ڈی جی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کے ایم سی طحہٰ سلیم نے کہا کہ محدود مالی وسائل کے باوجود کے ایم سی شہر میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔

اس وقت کے ایم سی مجموعی طور پر 40 بڑے پارکوں کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے اور ان پارکوں کے لیے 800 مالی بھی ملازم ہیں۔ تجارتی علاقوں میں دستیاب چھوٹے ٹکڑوں پر زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی بھی ذمہ داری ان مالیوں کو سونپی جاسکتی ہے لیکن تاجر برادری کو ایسے باغات کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھانا چاہیے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے تاجر وصنعتکار برادری سمیت تمام شہریوں کو شہر کی اونرشپ کے لیے آگے آنا ہوگا بصورت دیگر ماحول کی حفاظت کے لیے جو بھی کوششیں کی جا رہی ہیں اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا اور صورتحال بدستور خراب ہوتی رہے گی۔

Related Posts