سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے اپنی رائے کااظہار کردیا ہے اور اب آئین کے تحت انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے، سپریم کورٹ کے اقدام میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے کیونکہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہی توقع تھی جبکہ اس سے قبل عدالت نے معاملہ پارلیمنٹ بھیجتے ہوئے قانون اور آئین کے مطابق انتخابات کاانعقاد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اعلیٰ عدالت نے مشورہ دیا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرسکتا ہے اور ووٹ کی رازداری مطلق نہیں ہے۔ عدالت نے یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن پرڈال دی ہے کہ آیا وہ تبدیلیوں کو لاگو کرسکتی ہے لیکن اس میں کیا اقدامات شامل ہونگے یہ واضح نہیں ،حکومت نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے اور زور دیا ہے کہ ای سی پی اس بات کو یقینی بنائے کہ ووٹر کی شناخت ممکن ہوسکے جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کیلئے ناگزیر ہے۔
حکومت نے سینیٹ کے انتخابات کو شفاف انداز میں یقینی بنانے کے لئے کوششیں کی ، وزیر اعظم نے متعدد مواقع پر رائے شماری میں گھوڑوں کی تجارت اور دیگر غلط روایات کو ختم کرنے کی ضرورت پر بات کی ہے۔ قانون ساز بغیر کسی احتساب کے پارٹی عہدوں کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں اس روایت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاہم حکومت پچھلے دو سالوں میں حزب اختلاف کے عدم تعاون کی وجہ سے اصلاحات لانے میں ناکام رہی ہے۔
سینیٹ انتخابات کیلئے تمام بڑے سیاسی رہنماء اپنی سرگرمیاں معطل کرکے انتخابی انتخاب کے لئے وفاقی دارالحکومت میں جمع ہوگئے ہیں۔ وزیر اعظم نے ناراض پارٹی رہنماؤں کو مانے کے لئے سیاسی سرگرمیاں بھی معطل کردی ہیں اور کابینہ کا اجلاس ملتوی کردیا ہے۔ یقین دہانیوں کے باوجود تحریک انصاف کو سندھ میں ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کی طرف سے بھی چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو نازک اتحاد کو متاثر کرسکتا ہے۔
مرکزکی توجہ اسلام آباد کی نشست پر ہے جہاں پی ٹی آئی کے امیدوار حفیظ شیخ اور پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔ حکومت کو حفیظ شیخ کا انتخاب کرنا ہے ورنہ وہ وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنا عہدہ کھونے کا خطرہ مول لے گا جو اگلے بجٹ کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کے پارلیمنٹ میں واپسی کو یقینی بنانے کے لئے پی ڈی ایم پوری کوششیں کر رہا ہے۔
سینیٹ انتخابات کاتنازع جلد ختم ہونے کا امکان نہیں ہے تاہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا الیکشن واقعی خفیہ ہیں یا قابل شناخت ہیں کیونکہ یہ حکمت عملی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا مسئلہ حل کرسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابات منصفانہ انداز میں ہوں اور تمام فریقین اصلاحات پر کام کریں تاکہ ملک میں اچھی روایات کو فروغ دیا جاسکے۔