طبی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ذیابیطس کی دوسری قسم کا شکار مریض اپنا وزن کم کرنے سے مرض پر قابو پا سکتے ہیں جبکہ وزن میں کم از کم 10 فیصد یا اس سے زائد کمی اس مرض کو زائل کرنے کا باعث ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف کیمبرج سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین نے ایسے 867 ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں پر تحقیق کی جن کی عمریں 40 سے 69 سال کے درمیان تھیں جبکہ یہ تحقیق 5 سال تک جاری رہی۔
یہ بھی پڑھیں: وائرس کی جگہوں پر اسپرے: ڈینگی کے کیسز میں جلد کمی ہوگی۔ معاونِ خصوصی برائے صحت
مطالعے کے دوران وزن، قد اور خون کی ترسیل کے ساتھ ساتھ دیگر طبی پہلوؤں کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا اور یہ معلوم کیا گیا کہ جن لوگوں نے ذیابیطس کے علاج کے لیے اپنا وزن کم کر لیا ، ان پر بیماری کا اثر کم ہونے لگا۔
حیران کن بات یہ تھی کہ اپنا وزن 5 سے 10 فیصدتک کم کرنے والوں کو ذیابیطس کے مرض سے آہستہ آہستہ نجات ملنا شروع ہو گئی اور جن مریضوں نے اپنا وزن 15 سے 20 فیصد کم کیا تھا، ان میں یہ بیماری تقریباً ختم ہو چکی تھی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل طبی تحقیق سے پتہ چلا کہ پستہ قد افراد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا خطرہ طویل القامت افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جس سے واضح ہوگیا کہ چھوٹے قد والے افراد کو ذیابیطس کے حوالے سے عام لوگوں کی نسبت زیادہ احتیاط کرنی چاہئے۔
طبی تحقیق کے دوران 27،500 افراد کا طویل المدتی مطالعہ کیا گیا جس میں 35 سے 65 سال کی عمر تک کے افراد شریک ہوئے۔ تحقیق کے دوران ذیابیطس سے متعلق مختلف عوامل پر غور کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ اگر انسان کا قد 10 سینٹی میٹر بڑھ جائے تو اس کے ذیابیطس کی دوسری قسم میں مبتلا ہونے کے امکانات مردوں میں 33 فیصد جبکہ خواتین میں 41 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پستہ قد افراد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا خطرہ طویل قامت افراد سے زیادہ ہوتا ہے۔طبی تحقیق