پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا شہر کراچی پاکستان کو 65 فیصد ریونیو دینے کے باوجود آج بھی صفائی اور سیوریج کے مسائل سے دوچار ہے، کراچی میں ہر چند ماہ بعد صفائی کا معاملہ پوری شدت کے ساتھ سر اٹھاتا ہے۔
سندھ میں گزشتہ 13 سال سے بلاشرکت غیرے حکومت کرنیوالی پیپلز پارٹی کی حکومت نے قائد کے شہرکو مایوسیوں اور مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا۔
کراچی میں گندگی کی وجہ سے چند ماہ پہلے وفاقی وزیر علی زیدی نے شہر میں صفائی کا بیڑا اٹھایا تو گزشتہ دنوں شہر میں بارش کے بعد شہر میں ابتر صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو کراچی کے نالوں کی صفائی کی ذمہ داری دی ہے۔
کراچی میں بارش
کراچی میں انتظامی اداروں کی غفلت، لاپرواہی اور بدانتظامی کی وجہ سے بارش ہمیشہ رحمت کی بجائے زحمت بن جاتی ہے ،محکمہ موسمیات نے آج سے کراچی میں 2 روز تک تیز بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔
آج سے شہر قائد میں100سے 130ملی میٹر تک بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس کی وجہ اربن فلڈ کاخدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے ،گزشتہ دنوں کراچی میں ہونیوالی بارش نے شہر کا نظام درہم برہم کردیا تھا۔
ضلع وسطی میں بارش کے بعد گھروں میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور دیگر اضلاع میں بھی بارش کے بعد صورتحال انتہائی تشویشناک تھی۔
نالوں کی صفائی
شہر بھر میں 552 چھوٹے بڑے برساتی نالے ہیں اور ان نالوں میں سالوں سے صفائی نہ ہونے کی وجہ سے موجود 5 کروڑ کیوبک فٹ کچرا ہر بار بارش کے بعد پانی کی نکاسی میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔
این ڈی ایم اے کی وجہ سے اب سندھ حکومت کو بھی ہوش آگیا ہے اور صوبائی حکومت نے 19 نالوں کی صفائی اپنے ذمہ لے لی ہے جبکہ این ڈی ایم اے کے زیر انتظام ایف ڈبلیو او گجر نالہ، کورنگی نالہ اور مواچھ گوٹھ نالے کی صفائی کا کام انجام دے رہا ہے، ان تینوں بڑے نالوں کے 21 چوک پوائنٹس پر ایف ڈبلیو او کی 14 ٹیمیں کام کررہی ہیں۔
تجاوزات کا مسئلہ
سندھ حکومت، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور دیگر انتظامی ادارے کراچی میں نالوں کی صفائی کے معاملے میں تجاوزات کی وجہ سے پریشان ہیں، یہ تمام ادارے نالوں پر قائم تجاوزات کو نکاسی آب میں بڑا مسئلہ قرار دیتے ہیں۔
کراچی کے تمام چھوٹے بڑے نالوں پر متعلقہ اداروں کی ساز باز سے تعمیرات ہوچکی ہیں تاہم ان تعمیرات کی اجازت دینے اور غفلت کا مظاہرہ کرنے والے اداروں سے جواب طلبی کیلئے کوئی حکومت تیار نہیں۔
سندھ حکومت
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کوئی نالہ نہیں ہے بلکہ تمام نالے بلدیہ عظمیٰ کراچی اوردیگر بلدیاتی اداروں کے پاس ہیں تاہم اس کے باوجود سندھ حکومت 19 بڑے نالوں کی صفائی کرواہی ہے اور گزشتہ ماہ جولائی میں سندھ حکومت نے تمام متعلقہ اداروں کی مشاورت کے ساتھ کراچی میں صفائی مہم کا آغاز کیا تھا جس کے دوران ہزاروں ٹن کچرا اٹھایا جاچکا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی
میئر کراچی وسیم اختر نالوں کی صفائی اور ہر انتظامی امور کے حوالے سے اختیارات اور فنڈز کی کمی کا جواب دیکر معاملہ دبا دیتے ہیں یا سندھ حکومت پر ذمہ داری ڈال کر خود کو بری الزمہ قرار دیتے ہیں۔
شہر میں کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے نالوں پر قائم تجاوزات کے حوالے سے بھی بلدیہ عظمیٰ کسی بھی قسم کی کارروائی سے تاحال قاصر دکھائی دیتی ہے تاہم اب این ڈی ایم اے کے کام کرنے کے بعد کے ایم سی نے بھی شہر میں نالوں کی صفائی کے معاملے میں سرگرمی دکھانا شروع کردی ہے۔
این ڈی ایم اے
قدرتی آفات میں مدد کیلئے قائم ادارہ نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی اس وقت کراچی میں نالوں کی صفائی کے عمل میں مصروف ہے، این ڈی ایم اے کے زیر انتظام ایف ڈبلیو او کی ٹیمیں شہر بھر میں نالوں کی صفائی کے کام کو تیزی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔
چند روز کی کاوش کے دوران 10 ہزار ٹن سے زائد کچرا نالوں سے نکالا جاچکا ہے جس کے بعد ان نالوں کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہوگئی ہے جبکہ ابھی بھی این ڈی ایم اے کراچی میں پوری طرح فعال کردار ادا کررہا ہے جس کے بعد امید ہے کہ کراچی کے شہریوں کو آئندہ برسات میں پہلے جیسی صورتحال کا سامنا نہیں ہوگا۔