کورونا کیسز کی تعداد میں کمی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں کمی واقع ہورہی ہے، ممکنہ طور پر اس کی ایک وجہ ٹیسٹنگ کے عمل میں کمی بھی ہوسکتی ہے، جبکہ مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوریا ہے، وفاقی اسد عمر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں کمی کا سبب حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات، اسمارٹ لاک ڈاؤن اور بہتر ین حکمت عملی ہے۔

کورونا وائرس سے اب تک 132,000سے زیادہ افراد صحت یاب ہوچکے ہیں اور اب فعال کیسز کی تعداد صحت یاب ہونے والے کیسز سے کم ہے، وزیر خارجہ اور صحت کی خدمات سے متعلق وزیر اعظم کے معاون بھی کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں، جبکہ دیکھا جائے تو عالمی خدشات کے باوجود صورتحال معمول پر آتی دکھائی دے رہی ہے۔

وبائی مرض کو شروع ہوئے چھ ماہ ہوئے ہیں اور بہت سارے ممالک اب بھی اس وائرس کی زد میں ہیں۔انڈیا میں ایسا لگتا ہے کہ یہ صورت حال قابو سے باہر ہو چکی ہے کیونکہ یہ تیسرا سب سے زیادہ کیسز کا شکار ہونے والا ملک بن گیا ہے، اگرچہ صورتحال اس حد تک نہیں پہنچی ہے، لیکن حفاظتی تدابیر، معاشرتی دوری کے اقدامات کی جانب سے سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا ہے کہ اسلام آباد میں کیسوں کی تعداد کم ہوگئی ہے،لیکن وفاقی دارالحکومت میں صرف ایک ملین سے زیادہ افراد کی آبادی پر مشتمل ایک انتہائی وسیع پیمانے پر کیسز کی جانچ پڑتال کی گئی ہے، اس کے برعکس ان کا کہنا ہے کہ سندھ خصوصاً کراچی میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے اور کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، کراچی کے کچھ حصوں میں عائد اسمارٹ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا اور بغیر نتائج حاصل کئے دوہفتوں کے بعد ہی لاک ڈاؤن اٹھا لیا گیا تھا۔

ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی متنبہ کیا تھا کہ جولائی کے وسط تک پاکستان میں دو لاکھ سے زیادہ کیسزکا اضافہ ہوگا،اعدادوشمار پہلے زیادہ بڑھ گئے تھے، لیکن اب ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے اس بیماری پر قابو پانے کے اقدامات پرپاکستان کی تعریف کی ہے۔ اس وبائی مرض کو سنجیدگی سے نہ لینے پر حکومت پر تنقید کی جارہی ہے لیکن اگر اس کے اقدامات کی وجہ سے کیسز میں کمی واقع ہورہی ہے تو لازمی طور پر حکومت کو سراہا جانا چاہئے۔

حکومت کے بہت سے منصوبے وبائی مرض کے باعث متاثر ہوگئے ہیں، سیاحت کا شعبہ ابھی تک دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا ہے اور پی ٹی ڈی سی کے بہت سے ہوٹلوں کو بند کردیا گیا ہے اور ملازمین کو رخصت دیدی گئی ہے۔ غیر ملکی ایئر لائنز پروازیں چلانے سے گریزاں ہیں اور جس کے باعث معیشت پر بھی برے اثرات پڑ رہے ہیں، ایسے حالات میں ہمارے پاس اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے حکومت کی کوششوں کی حمایت کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔

Related Posts