احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے جبکہ انہیں نیب حراست کے دوران گھر سے کھانا منگوانے اور اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت بھی دی ہے۔
پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کو قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے حکام نے احتساب عدالت سکھر میں پیش کیا جہاں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت جج امیر علی مہیسر کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کی انکوائری کے لیے نیب کو وقت درکار ہے۔اثاثہ جات کیس کی تفتیش کے دوران پی پی پی کے رہنما خورشید شاہ ہم سے خاطر خواہ تعاون نہیں کر رہے جس کے باعث تفتیش میں دقت پیش آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ کی صفائی مہم شروع، 5 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کردئیے گئے
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پیپلز پارٹی رہنما کے نیب سے عدم تعاون کی وجہ سے ہی انہیں گرفتار کیا گیا جبکہ ان سے تفتیش کے لیے نیب کو کم از کم 15 روزہ جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔ ہم عدالت سے درخواست کرتے ہیں کہ ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش کا عمل جاری رکھا جاسکے۔
خورشید شاہ کے وکیل نے نیب پر سیاسی انتقام کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 2014ء میں بھی میرے مؤکل کے خلاف انکوائری کی گئی تھی لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا، جس کے باعث اسی سال نیب کو یہ کیس ختم کرنا پڑا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد معزز جج امیر علی مہیسر نے پندرہ روزہ ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے صرف 9 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ سنا دیا اورہدایت کی کہ فریقین یکم اکتوبر کو ضروری دستاویزات کے ہمراہ پیش ہوں جبکہ معزز عدالت نے خورشید شاہ کو اہل خانہ سے ملاقات کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات کی فراہمی کی بھی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ سے احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے موقعے پر اتفاقیہ ملاقات کے دوران دلچسپ گفتگو کی۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے خورشید شاہ سے سندھی زبان میں گفتگو کرتے ہوئے ان کی خیریت دریافت کی اور پوچھا کہ آپ کو حکومت نے کہاں رکھا ہے؟ خورشید شاہ نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی وہیں رکھا ہے جہاں آپ کو رکھا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کی دلچسپ ملاقات