پاکستان میں عید الفطر تمام صوبوں میں اتوار کے روز منائی گئی، یہ ہر سال کی طرح امسال بھی کچھ تنازعات نے جنم لیا تاہم رویت ہلال کمیٹی کے اعلان نے تمام ابہام ختم کرکے ملک میں ایک ہی روز عید منانے کی راہ ہموار کردی۔
عید الفطر روزہ ،ریاضت کے بعد اللہ کا انعام ہے، عید کا مقصدپیار، محبت، ایثار، قربانی، باہمی احترام اور بھائی چارے کے فروغ کا نام ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ کئی سال سے عید کے موقع پر قوم کو ایک کرنے کے بجائے تقسیم کردیا جاتا ہے۔
ملک میں رویت ہلال کمیٹی کی موجودگی کے باوجود صوبہ خیبرپختونخوا کی مسجد قاسم علی کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی ریاست کے برعکس اپنا اجلاس بلاکر سعودی عرب کے ساتھ عید کا اعلان کرکے ملک کا اتحاد پارہ پارہ کردیتے ہیں۔ ملک میں کئی سال سے یہ ہوتا آیا ہے کہ پورے ملک میں روزہ لیکن صوبہ خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں عید ہوتی ہے جس سے عوام کے درمیان اتحاد و یگانگت کی فضاء خراب اور ریاست کی رٹ بھی متاثر ہوتی ہے۔ رواں سال بھی مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے جمعہ کے روزاپنا الگ اجلاس بلاکر چاند نظر نہ آنے کا عذر پیش کرتے ہوئے اتوار کے روز عید منانے کا اعلان کیا تھا۔
سائنس وٹیکنالوجی کا قلمدان ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری چاند کی رویت کے حوالے سے خاصے متحرک دکھائی دیتے ہیں ، رمضان سے قبل بھی 27 فروری کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے 25 اپریل کو رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہونے کی نوید سنادی تھی جبکہ عید سے 23 مئی کو عید کے چاند کے حوالے سے تفصیلات بتادی تھیں جبکہ اہم بات تو یہ ہے کہ گزشتہ شام کو پاکستان میں نظر آنے والا چاند واضح طور پر دیکھا جاسکتا تھا جس سے اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیںتھا کہ یہ دو دن کا چاند ہے۔
وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے چاند نظر آنے کے حوالے سے تفصیلات بتانے کے علاوہ رویت ہلال کمیٹی کو غیر ضروری قرار دیکر ایک بار پھر ماحول کشیدہ کیا تووفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے بروقت مداخلت کرکے عید کا اعلان رویت ہلال کمیٹی کا اختیار قرار دیکر معاملے کو کشیدگی کی طرف جانے سے ضرور بچالیا ۔
چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے چاند کی رویت شرعی معاملہ قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیرفواد چوہدری کو مداخلت سے باز رہنے کا مشورہ دیا تاہم یہاں اہم بات تو یہ ہےکہ وفاقی وزیرفواد چوہدری نے رمضان المبارک کے آغاز اور عید کے چاند کے حوالے سے جو معلومات فراہم کیں وہ بالکل درست نکلیں تاہم رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے ریمارکس دیکر کسی کی دل آزاری نامناسب عمل تھا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ رویت ہلال کمیٹی جہاں محکمہ موسمیات، سپارکواور دیگر اداروں کی رائے اور مشاورت سے کام کرتی ہے اسی طرح اگر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی خدمات سے بھی استفادہ کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اس عمل سے ملک میں عید اور رمضان کے موقع پر ہونیوالی تقسیم ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیگی ۔