اسلام آباد:الیکشن کمیشن آف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے پارٹی عہدہ رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ آج سنائے گا۔
گزشتہ روزالیکشن کمیشن میں مریم نواز کی پارٹی عہدے سے نااہلی کےلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی صدارت میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے دلائل دیے اور بتایا کہ پارٹی کا حصہ بننا اور عہدہ رکھنا کسی شخص کا بنیادی حق ہے۔
مریم نواز کے خلاف دلائل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل حسن مان نے کہا کہ سپریم کورٹ واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ نااہل اور سزا یافتہ شخص پارٹی صدارت نہیں رکھ سکتا۔ سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی شق 203 کو آرٹیکل 62، 63 اور 63 اے کے ساتھ پڑھنے کا کہا ہے، الیکشن ایکٹ کی شق 203 پارٹی عہدے سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 12 سال بعد پاکستان کا دارالحکومت ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کا فیملی اسٹیشن بن گیا
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز کے نائب صدارت کے عہدے کا الیکشن ہوا؟ جس پر نون لیگ کے وکیل جہانگیر جدون نے جواب دیا کہ مریم نواز کو تعینات کیا گیا تھا اور ان کے عہدے پر الیکشن نہیں ہوا جبکہ نائب صدر کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔ انہوں نے درخواست گزار کی حیثیت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ مریم نواز کی تقرری سے متاثرہ فریق نہیں، درخواست خارج کی جائے۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو آج دن 11 بجے کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: مریم نوازکی پارٹی عہدےسےنااہلی سےمتعلق کیس کافیصلہ محفوظ کر لیا گیا