وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف سرکاری اداروں میں اسلام آباد انتظامیہ کی طرف سے کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں بنائے گئے لاکھوں روپے مالیت کے سینیٹائزر گیٹ ناکارہ ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی انتظامیہ کے دفاتر کے داخلی، مرکزی اور خارجی راستوں پر بنائے گئے مخصوص گیٹ فوٹو سیشنز کی نذر ہوگئے۔یہ گیٹس افتتاح کے 2 دن بعد ہی غیر فعال ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جراثیم کش اسپرے کی جگہ غیر معیاری اسپرے کے چھڑکاؤ پر اسلام آباد کے شہریوں نے شکایت کی۔ اسلام آباد انتظامیہ نے جراثیم کش اسپرے کی تبدیلی کے بجائے لاکھوں روپے مالیت کے گیٹ غیر فعال کر دیے۔
دوسری جانب سبزی منڈی میں نصب دونوں گیٹ ناکارہ ہو گئے۔اسلام آباد انتظامیہ ایف ٹین سیکٹر کی مسجد میں جراثیم کش گیٹ کی تنصیب پر بھی شہریوں اور نمازیوں کے ساتھ ہاتھ کرگئی۔
ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے اپنے گھروں کے قریب مختلف مساجد میں سینیٹائزر گیٹس نصب کروا کر فوٹوسیشن کرایا جس میں عوام کے ٹیکسوں کو بے دریغ استعمال کیا گیا۔
ایک گیٹ کی قیمت ہزاروں روپے میں ہے لیکن انتظامیہ نے فی گیٹ لاکھوں کے حساب سے بنوا کر نصب کیے اورتمام گیٹ چند گھنٹے کام کرنے کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے۔
انتظامیہ نے گیٹس کے نام پر مخیر حضرات سے بھی کروڑوں روپے لیے جبکہ چند گیٹ بنوا کر باقی ساری رقم ڈکار لی گئی جبکہ بیرونِ ملک سے آئے ہوئے مسافروں سے ٹیسٹ کے نام پر وصولیاں جاری ہیں۔
فی ٹیسٹ 8ہزار روپے وصولی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ڈی سی اور دیگر متعلقہ اہلکاروں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کیا ہوا ہے کہ کہیں ان کو کورونا کی وباء نہ لگ جائے۔
گھروں سے احکامات جاری کیے جاتے ہیں اور نوٹیفکیشن نکالنے کے حکم صادر کیے جاتے ہیں جبکہ شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔شہریوں نے اس تمام معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔