بھارتی سپریم کورٹ نےمودی حکومت کومقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی جلد سے جلد بحال کرنے کے لیے اقدامات کرنےکاحکم دےدیا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گنگوئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بچوں کے حقوق کےلئے کام کرنے والی کارکن اناکشی گنگولی کی جانب سے جموں و کشمیر میں پابندیاں ختم کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی.
درخواست میں کہا گیا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے بعد سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور مکمل لاک ڈاؤن ہے، اس کے نتیجے میں کشمیری بچے اور کم عمر لڑکے انتہائی مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہیں۔
چیف جسٹس رنجن گنگوئی کااپنےریمارکس میں کہناتھا کہ عدالت عظمیٰ جموں و کشمیر کی پابندیوں پر حکم جاری نہیں کرسکتی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر کاروبار زندگی بحال کیا جائے۔اس پر اناکشی گنگولی نے جواب دیا کہ پابندیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر ہائی کورٹ پہنچنا تو ناممکن ہے۔
بھارتی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ پہنچنا کیوں مشکل ہے، کیا کوئی راستہ روک رہا ہے، ہم ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے صورتحال جاننا چاہتے ہیں، اگر لوگ ہائی کورٹ نہیں پہنچ پارہے تو یہ بہت ہی سنگین معاملہ ہے، ضرورت پڑنے پر میں خود سری نگر جاؤں گا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تمام فیصلے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں، جموں و کشمیر کی صورتحال فی الفور معمول پر لائی جائے، فون اور انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی ہے، کشمیریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے، تعلیمی اداروں کو کھولا جائے اورقومی مفاد کو مدنظر رکھ کر ہر قدم اٹھایا جائے۔
سپریم کورٹ نے کانگریس رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد کو بھی وادی کا دورہ کرنے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے غلام نبی آزاد کو شہریوں سے ملاقات کرنے اور ان کو طبی سہولتوں کی فراہمی کو چیک کرکے وادی کی زمینی صورتحال پر رپورٹ دینے کا بھی کہا ہے لیکن ساتھ ہی شرط عائد کی ہے کہ وہ اپنے دورے میں عوامی خطاب نہیں کریں گے اورنہ کسی قسم کی ریلی نکالیں گے۔
دورانِ سماعت مودی حکومت کے سالیسٹر جنرل نے اپنی ہی عدالت عظمیٰ میں جھوٹ گردانتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور وہاں کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا،ان کا یہ بیان عالمی میڈیا کی رپورٹس کے برخلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ بڑی کامیابی ہے،وزیرخارجہ شاہ محمود
رواں برس 5 اگست کو بھارت نےصدارتی حکم نامے کے ذریعےآرٹیکل 370منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی، بعدازاں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا جسے منظورکرلیاگیا۔
بل کے منظور ہوتے ہی مودی حکومت نے جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا تھا جس کے بعد سے اب تک چالیس روز سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وادی میں کرفیو نافذ ہے اور کشمیر نوجوانوں کی گرفتاریاں، انہیں زخمی اور قتل کرنے کے واقعات مسلسل جاری ہیں۔