برسلز:یورپی پارلیمنٹ کی عالمی امور کمیٹی نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری کرفیو فوری طور پر اٹھایا جائے۔ کرفیو سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے۔
عالمی کمیٹی اراکین نے مودی حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن تشویشناک ہے۔ تمام مواصلاتی ذرائع معطل کردئیے گئے ہیں جبکہ ذرائع ابلاغ پر پابندیوں سے مقبوضہ کشمیر میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان امن معاہدے پر فریقین رضامند، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آخری مہرِ تصدیق کا انتظار
اراکین نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے ساتھ کشمیر پر فوری مذاکرات شروع کرے۔ کشمیر کی صورتحال پاک بھارت کشیدگی کے ساتھ ساتھ خطے کے امن و امان کے لیے بھی خطرہ ہے۔
یورپی پارلیمان میں اِن کیمرا بریفنگ کے دوران برطانوی مندوب فل بینن نے بھارت پر مذاکرات کے لیے زور دینے کی تجویز پیش کی۔ پارلیمان کے 70 اراکین میں سے اکثر نے تجویز کی حمایت کی جس پر فل بینن نے کہا کہ معاملہ دو طرفہ قرار دے کر ختم نہ کیا جائے بلکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔
فل بینن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ختم ہونی چاہئے۔ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور وادی سے فی الفور کرفیو ختم کیا جائے تاکہ خطے کے امن و امان کی صورتحال بہتر ہوسکے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے مودی سرکار سے مطالبہ کیا کہ بھارتی ریاست آسام سے کسی ایک بھی شخص کی شہریت ختم نہ کی جائے ۔اقوام متحدہ نے بھارتی حکام سے تمام شہریوں کو بلا تفریق شہریت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ آسام میں 19 لاکھ افراد کو بھارت اپنا شہری تسلیم نہیں کر رہا اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو شہریت سے محروم کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت آسام سے ایک بھی شخص کی شہریت ختم نہ کرے۔ اقوام متحدہ کا مطالبہ