ارشد ملک کو پی آئی اے یا ایئر فورس میں سے ایک میں رہنے کا آپشن دیں، چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

arshad malik CEO
arshad malik CEO

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی آئی اے کی رپورٹس لگتا ہے ایک ہی بندے نے بنائی ہیں جن میں صرف ایئر مارشل صاحب کی تعریفیں کی گئی ہیں، ارشد ملک کو پی آئی اے یا ایئر فورس میں سے ایک میں رہنے کا آپشن دیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےایم ڈی پی آئی اے ارشد ملک کی تعیناتی کیس کی سماعت کی، اس موقع پر حکومت اور پی آئی اے نے رپورٹس جمع کرائیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ لگتا ہے کہ حکومت اور پی آئی اے کی رپورٹس ایک ہی بندے نے بنائیں، صرف کاپی پیسٹ کام ہی چل رہا ہے، رپورٹ میں صرف ایئر مارشل کی تعریفیں کی گئیں، سمجھ نہیں آرہا تعریفیں کہاں جا کر ختم ہوں گی۔

پی آئی اے بورڈ کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ارشد ملک کی تقرری کیلئے شفاف طریقہ کاراپنایا گیا ہے، پی آئی اے میں صرف پانچ افسران ایئر فورس سے آئے جن میں ارشد ملک بھی شامل ہیں جو جے ایف تھنڈر طیارے کی تیاری کا بھی حصہ رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کے سربراہ کے پاس کمپنی چلانے کا تجربہ نہیں، سپریم کورٹ نے فیصلے میں تعیناتی کا پورا طریقہ بتایا تھا اور دریافت کیا کہ کیا تعیناتی کے لیے عالمی سطح پر اشتہار دیا گیا تھا؟۔

وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عدالتی مداخلت سے کئی مسائل حل اور کئی نئے پیدا ہوئے، اسٹیل مل کیس میں عدالت کی مداخلت سے نقصان ہوا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی آئی اے میں جہاز اڑانے والے کیپٹن کو بھی سربراہ لگایا گیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ پائلٹس کے دور میں بھی پی آئی اے کو اربوں کا خسارہ ہوا، پی آئی اے میں بہت تجربے ہو چکے ہیں، ایک جرمن سربراہ جاتے ہوئے جہاز ہی ساتھ لے گیااس کا کیا ہوا؟ ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا جرمنی میں سابق ایم ڈی کیخلاف مقدمہ درج کرایا گیا؟ کمرشل جہاز لیکر بھاگ جانا تو ہائی جیکنگ ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جہاز چوری نہیں ہوا بلکہ پرانا ہو چکا تھا۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ایسی بات نہ کریں جو ہضم نہ ہوسکے، پی آئی اے ایک جہاز کی حفاظت تو کر نہیں سکا، واجبات کی عدم ادائیگی پر 50 جہاز کراچی ائیرپورٹ پر کھڑے گل سڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پی آئی اے کے سابق سی ای او ارشد ملک کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ دنیا کی کسی ائیر لائن میں نہیں ہوا کہ کسی کا سی ای او جہاز لے کر بھاگ گیا ہو، کسی متنازع ریاست میں بھی ایسا نہیں ہوتا، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ارشد ملک کی تین سال کیلئے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی ہوئی ہے، انہیں بدنام کرنے کی باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ارشد ملک کو پی آئی اے یا ایئر فورس میں رہنے کا آپشن دیں، ارشد ملک پہلے سے ایئرفورس میں ملازم ہیں، انہیں نئی ملازمت کیسے دی جا سکتی ہے؟کیا پی آئی اے کو کل وقتی سربراہ کی ضرورت نہیں؟۔

بینچ نے استفسار کیا کہ اگر ڈیپورٹیشن پر سی ای او کو رکھا گیا تو پھر تعیناتی کا سارا عمل کیوں کیا گیا؟ ڈیپوٹیشن پر کیسے سی ای او لگا سکتے ہیں؟ سلمان اکرم راجہ نے عدالت کی مزید معاونت کیلئے وقت طلب کرلیا جس پر کیس کی مزید سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

Related Posts