امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے افغان مفاہمتی عمل کے لئے پاکستانی کاوشوں کوسراہا ہے۔زلمے خلیل زاد نے 31 جنوری کو اسلام آباد کا دورہ کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سمیت دیگر رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں۔امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کو پرتشدد کارروائیوں میں کمی پر آمادہ کرنے کی پاکستانی کوششوں کی تعریف کی ۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کاکہنا ہے کہ افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں کم ہونے سے امریکا اورطالبان کے درمیان امن معاہدے کی راہ ہموار کرے گی جبکہ پاکستانی کوششیں مذاکرات، افغانستان میں مکمل اور پائیدار امن کیلئے بھی معاون ثابت ہونگی۔
طالبان اور امریکا افغانستان میں امن کی بحالی پر آمادہ نظر آتے ہیں لیکن دوسری طرف فریقین کی طرف سے کوئی نہ کوئی ایسی کارروائی کردی جاتی ہے جس سے مذاکرات التواء کا شکار ہوجاتے ہیں۔افغان امن عمل میں پاکستان کا ہمیشہ اہم کردار رہا ہے اورپاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا دنیا نے برملا اعتراف کیاجبکہ پاکستان اب بھی مذاکرات کی کامیابی کیلئے اپنا بھرپورکردار ادا کررہا ہے۔
پاکستان کی کوششوں کی بدولت امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوچکا ہے جبکہ طالبان امریکا کو عارضی جنگ بندی کی پیشکش کرتے ہوئے قطر میں اس حوالے سے دستاویزات امریکی زلمے خلیل زاد کے حوالے کرچکے ہیں۔
پاکستان افغانستان میں امن کیلئے مذاکرات میں اپنا کردار ادا کررہا ہےجبکہ اس سے قبل پاکستان کی کوششوں سے مذاکرات کامیابی سے آخری مراحل میں داخل ہوچکے تھےتاہم طالبان کے ایک حملے اور امریکی صدر کی ضد نے معاملات کو ایک بار پھر بگاڑ دیا تھا۔
امریکااس وقت افغانستان میں اپنی فوج پھنسائے بیٹھا ہے اور افغانستان سے فوج کومحفوظ طریقے سے نکالنا امریکا کی مجبوری ہے تاہم افغان امن عمل کی کامیابی اس صورت ممکن ہے جب دونوں فریقین اپنا اپنا مثبت کردار ادا کریں اور حالات کو اس نہج پر نہ لے جائیں کہ جس سے امن مذاکرات متاثر ہوں۔
پاکستان کی کوششوں سے ایک بار پھر فریقین مذاکرات کی میز پر آ گئے ،افغان طالبان کی جنگ بندی کی پیشکش افغان امن عمل میں بہتر ثابت ہو گی جبکہ ضرورت پڑنے پر معاہدے میں توسیع بھی ہو سکتی ہے ،امریکا اور افغان انتظامیہ کو بھی کسی قسم کے آپریشنز سے باز رکھا جانا چاہئے جس سے اعتماد کی فضاء خراب ہو۔