لندن: وزیر اعظم بورس جانسن آج برطانیہ کے یورپی یونین سے باضابطہ انخلاء کا اعلان کریں گے جس کے بعد47 سال تک یورپی یونین کا حصہ رہنے والا ملک اس سے علیحدہ ہوجائے گا۔
وزیر اعظم بورس جانسن برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی چاہتے تھے جس کو عملی جامہ مقامی وقت کے مطابق آج شب 11 بجے پہنایا جائے گا جس کے بعد عملی طور پر برطانیہ کا یورپی یونین سے تعلق باقی نہیں رہے گا۔
پاکستانی وقت کے مطابق ہفتے کی صبح 4 بجے برطانیہ یورپی یونین سے عملی طور پر الگ ہوجائے گا جس کے بعد برطانوی کابینہ کا علامتی اجلاس ہوگا۔
تکنیکی اعتبار سے یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل مزید 11 ماہ تک جاری رہے گا۔ رواں سال کے آخری روز یعنی 31 دسمبر تک برطانیہ یورپی قوانین کی پیروی کا پابند رہے گا۔
یورپی یونین ممالک کے افراد کی برطانیہ میں آمدورفت بھی 31 دسمبر تک جاری رہے گی۔ مزید 11 ماہ کے دوران برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد دیگر معاملات طے کرنے کے لیے مختلف معاہدے متوقع ہیں۔
یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے جس کے لیے برطانوی حکومت نے اہم اقدامات کے لیے پہلے ہی غور شروع کردیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم نے برطانوی پارلیمنٹ سے بریگزٹ ڈیل پاس ہونے کے بعد ملک کی یورپی یونین سے علیحدگی کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔
ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم کی سات روز قبل منظوری کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور برسلز میں معاہدے پر یورپی یونین کے 2 اعلیٰ عہدیداروں نے دستخط کردئیے۔
مزید پڑھیں: ملکۂ برطانیہ نے یورپی یونین سے علیحدگی کی منظوری دے دی