مقبوضہ کشمیر میں کرفیو آج 138ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ تاریخ کے بد ترین غیر انسانی کرفیو کے خلاف عالمی برادری بدستور خاموش ہے، مظلوم کشمیریوں کے حق میں کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
غاصب بھارت کی طرف سے عائد پابندیوں کے ساتھ ساتھ مظلوم کشمیریوں کو وادی میں جاری سخت سردی اور برف باری کا سامنا ہے جس کے باعث لاک ڈاؤن کی صورتحال مزید تشویشناک ہوچکی ہے۔
وادی میں کھانے پینے کی اشیاء، اشیائے ضروریہ اور خوراک کی شدید قلت ہے جبکہ نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر پکڑ دھکڑ، تشدد اور قتل و غارت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بد ترین کرفیو کے باعث کشمیریوں کو آمدورفت، باہمی رابطوں، کاروبار اور تعلیم کی بندش کا سامنا ہے۔ روزگار منقطع ہونے کے باعث فاقے کیے جا رہے ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارت کی طرف سے انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث لوگوں خاص طور پر پیشہ ور افراد،طلباء، صحافیوں، ڈاکٹروں اور تاجروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔
کرفیو کے نتیجے میں کشمیری عوام سردی کے سخت موسم کیلئے اشیائے ضروریہ ذخیرہ نہیں کر سکے۔ مقبوضہ وادی کو بیرونی دنیا سے ملانے والی سرینگر جموں شاہراہ شدید برف باری کے باعث موسم سرما میں اکثر بند رہتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے طلبہ اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی تعلیم کے ساتھ وطن عزیز کی سلامتی و دفاع اور کشمیر کی آزادی کے لیے بھی اپنے آپ کو تیار کریں۔
آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ روز صدر آزاد کشمیر اور یونیورسٹی چانسلر سردار مسعود خان نے طلبہ کو ملک اور قوم کا مستقبل قرار دیتے ہوئے اُن پر زور دیا کہ تعلیم کی دوڑ میں مقبوضہ کشمیر کو مت بھولیں ۔
مزید پڑھیں: نوجوان سیاسی ، سفارتی اور عسکری جنگ کی تیاری کریں، صدر آزاد کشمیر