چونیاں میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم کو تین مرتبہ سزائے موت کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

chunnian rape case
چونیاں میں کمسن بچوں کیساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم کو تین مرتبہ سزائے موت سنا دی گئی

لاہور: انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے قصور کے علاقے چونیاں میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزاد کو تین مرتبہ سزائے موت سنا دی۔

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اقبال نے کوٹ لکھپت جیل میں ملزم کے خلاف فیصلہ سنایا۔ انسداددہشت گردی عدالت نے مسلسل 7 دن کیس کی 8 آٹھ گھنٹے سماعت کی، عدالت نے 3 دنوں میں 23 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر عبدالرئوف وٹو نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سہیل شہزاد کا 342 کا بیان چوتھے روز قلمبند کیا گیا۔ ملزم سہیل شہزاد نے 342 کے حتمی بیان میں الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا تھا۔ڈپٹی پراسکیوٹر نے انسداد دہشت عدالت کو بتایا کہ ملزم سہیل شہزاد تمام واقعات میں اکیلا تھا۔ ملزم بچوں کو زیادتی اور قتل کرنے کے بعد گڑھے میں پھینک دیتا تھا۔

بچوں کے جسد خاکی کو آوارہ جانوروں نے کھا لیا تھا۔پراسکیوشن کے مطابق حیوانیت جاگنے پر جو بچہ ملزم کے سامنے آتا تھا اسے نشانہ بناتا تھا۔ ملزم سزا کے خوف سے بچوں کو قتل کرتا رہا۔ ملزم سہیل پہلے بھی ڈیڑھ سال جیل کاٹ چکا ہے۔

پراسکیوٹر انسدادِ دہشت گردی عدالت کے مطابق پولیس نے بچوں کے جسم کے اعضا کی 64 ہڈیاں برآمد کیں۔ ملزم کا ڈی این اے جھاڑی سے ملنے والے کپڑے سے میچ کر گیا تھا۔ڈیپٹی پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مقتول فیضان علی کے ناخنوں سے ملنے والے مواد سے بھی ملزم کا ڈی این میچ ہوا۔

فرانزک سائنس لیباریٹری کیجانب کے 1,649 افراد کے سیمپل کی جانچ پڑتال کی گئی۔عبدالرئوف وٹو نے عدالت کو بتایا کہ 1,471 نمبر ملزم کا ڈین این اے فیضان علی سے میچ ہوا،شلوار سے ملنے والے مواد سے ملزم کا ڈی این اے میچ ہو،ملزم کا ڈی این اے یکم اکتوبر کو میچ ہوا اور اسی دن اسے گرفتار کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: چونیاں میں 4 بچوں کوزیادتی کے بعدقتل کرنےوالاملزم گرفتار

ڈپٹی پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 8 اکتوبر کو ملزم سے جوتا برآمد کروایا جو میچ ہو گیا۔ جیسے فنگر پرنٹ یکتا ہوتا ہے ویسے شو پرنٹ بھی یونیک ہوتا۔ڈپٹی پراسکیوٹر عبدالرئوف وٹو نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے پہلے اقرر جرم کیا اور ٹرائل کے دوران انکار کردیا۔

گواہان میں فیضان علی کے والد محمد رمضان نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ جائے حادثہ سے مٹی اٹھانے والے ٹرالی ٹریکٹر کے مالک محمد عارف نے بھی بیان قلمبند کروایا۔کیس میں فرانزک سانس لیبارٹری کے قاضی لیئیق اور محمد جواد نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔

تفتیشی افسر قدوس بیگ، محرر محمد اکرم سمیت 23 افرد نے بیانات قلمبند کروائے۔پرسکیوشن کے مطابق ملزم نے اقرار جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ سے غلطی ہو گئی ہے، معاف کردیں۔ دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل رکشے میں چیز دلانے کا لالچ دے کر بچوں کو لیکر جاتا۔

پولیس نے استعمال ہونے والا موٹر سائیکل رکشہ بھی برآمد کیا۔ڈپٹی پراسکیوٹر عبدالرئوف وٹو کے مطابق ڈاکٹرز نے بچوںسے بدفعلی کے بعد گلہ گھونٹ کر مارنیطکی تصدیق کردی۔

سفاک ملزم 8سے12سال کی عمر کے بچوں کا انتخاب کرتا اور اپنے حوس کا نشانہ بناتا۔پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے 4چوں کے ساتھ بدفعلی کے بعد قتل کیا، جن میں سے2ا ڈی این اے میچ ہوا۔

Related Posts