سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 5 سال مکمل، قوم آج شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرے گی

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 5 سال مکمل، قوم آج شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرے گی
سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 5 سال مکمل، قوم آج شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرے گی

سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) آج 5 برس مکمل ہوچکے ہیں جس کی یاد میں پاکستانی قوم شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرے گی جس کے لیے  ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

آرمی پبلک اسکول پشاور میں واقع تعلیمی ادارہ ہے  جس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں سمیت متعدد افراد کو شہید کردیا۔اسی واقعے کی یاد میں ہر سال 16 دسمبر کو پوری قوم دہشت گردی کے خلاف عزمِ مصمم کا اظہار کرتی ہے۔

ہر تعلیمی ادارے کی طرح آرمی پبلک اسکول میں اس دن تمام بچوں کو اساتذہ نے اسمبلی ہال میں جمع کیا۔ دُعا پڑھی گئی جس کے بعد بچوں نے قومی ترانہ سنا اور روزانہ کی طرح اس روز بھی اپنے ملک سے والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے کلاسز میں چلے گئے۔

کلاسز کا آغاز ہوتے ہی دہشت گرد اسکول میں گھس آئے اور اندھا دھند اساتذہ اور بچوں پر گولیاں برسانے لگے۔ صبح 11 بجے اسکول میں داخل ہونے والے دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو بڑی تعداد میں قتل کیا۔

ملک کے سیکورٹی ادارے فوری طورپر حرکت میں آئے، تاہم جب تک وہ اسکول پہنچتے، 100 سے زائد معصوم بچوں کو شہید کردیا گیا، مجموعی طور پر دہشت گردی کے اس افسوسناک واقعے میں 132 بچے شہید ہوئے۔

دہشت گردوں نے بچوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور تدریسی عملے کو بھی نہ چھوڑا۔ اے پی ایس میں 132 بچوں سمیت 141 افراد کا خون بہایا گیا جس پر انسانیت آج تک شرمسار اور خون کے آنسو رو رہی ہے۔

پاک فوج کے جوان جلد ہی آرمی پبلک اسکول پہنچ گئے اور عمارت میں داخل ہونے والے 7 دہشت گردوں کے خلاف صف آرا ہوئے۔ تھوڑی ہی دیر میں ساتوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔ 

قوم اِس واقعے کے 5 سال پورے ہونے پر آج ان باکردارشہداء کو خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ تو پیش کردیا لیکن باطل کے آگے جھکنے سے آخری دم تک انکار کیا۔

اے پی ایس کی پرنسپل طاہرہ قاضی نے بچوں کو بچانے کے لیے اپنی جان داؤ پر لگاتے ہوئے دہشت گردوں کا سامنا کیا، لیکن مسلح دہشت گردوں کے سامنے نہتی خاتون پرنسپل زیادہ دیر تک دیوار نہ بن سکیں اور ظالموں نے انہیں بھی شہید کردیا۔

پرنسپل طاہرہ قاضی شہید سمیت مجموعی طور پر 141 افراد شہید ہوئے لیکن 100 سے زائد بچے جو زخمی ہوئے، وہ اِس واقعے کو آج بھی یاد کرتے ہیں اور بیشتر کے ذہنوں پر یہ واقعہ پوری طرح نقش ہوچکا ہے۔

شہداء کے لواحقین سمیت ملک بھر سے دہشت گردوں کے خلاف آوازیں اٹھیں اور متعدد مجرموں کو گرفتار کرکے پھانسی دی گئی تاکہ وہ نشانِ عبرت بن کر دہشت گردی کی کارروائی کا ارادہ کرنے والے ہر بزدل کے لیے مثال بنیں۔

 

Related Posts