بھارت نے جی 20 سربراہوں کا دسترخوان سبزیوں کی روایتی ڈشوں سے سجا دیا

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں گروپ 20 کے سربراہ اجلاس میں شریک رہ نماؤں کے ’لذتِ کام ودہن‘ کے لیے عشائیے میں ہندوؤں کی روایتی سبزیوں کی ڈشیں پیش کی گئین اور ان میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پسندیدہ اناج باجرے سے تیار کردہ کھانوں کی بھی خوب نمائش کی گئی۔

جی 20 سربراہ کانفرنس کے بعد پیش کیا جانے والا سبزی خورمینو بھارت کے ذائقے دار مسالوں سے بھرپور تھا۔اس میں جنگل کے چمک دار مشروم کے ساتھ پیش کی جانے والی گری باداموں والی فیرنی تھی۔اس کے ساتھ ’’چھوٹے باجرے کے لذیذ کرسپس اور کڑی پتے سے مزین کیرالہ کے سرخ چاول” بھی شامل تھے۔

ابتدا میں باجرے کے پتوں کے کرسپس کو دہی بھلوں کے ساتھ اوپر رکھا گیا تھا اور مٹھائی میں باجرے سے تیار کردہ خوشبو دار حلوہ ہی تھا۔

بھارت باجرا پیدا کرنے والا دنیا میں سب سے بڑا ملک ہے اوراس کا دوسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔یہ گلوٹین سے پاک اناج ہے اور پانی کی کم مقدار کے ساتھ عام زمین پر بھی اگ سکتا ہے۔مودی حکومت 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اس کی پیداوار اور کھپت کو بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ نے بھارت کی تجویز پر 2023 کو باجرے کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔

عشائیے کے کھانوں کی فہرست (مینو) میں لکھا ہے کہ ’’بھارت بھر میں اگائے جانے والے باجرے کا ذائقہ،اپنے معزز مہمانوں کو پیش کرنےکے لیے آج کے مینو میں ہم نے اس کے کچھ پکوان شامل کیے ہیں‘‘۔

باجرا گندم سے آدھے وقت میں اگتا ہے اور چاول کے پانی کا 30 فی صد استعمال کرتا ہے۔ مینو میں اسے ’’سپر فوڈ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باجرا خراب اور خشک حالات میں اگ سکتا ہے اور وہ موسمیاتی تبدیلی اور غذائی تحفظ جیسے مسائل سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

باجرا ہزاروں سال سے ہندوستان کے بہت سے علاقوں میں ایک اہم غذا تھا اور اسے دلیے ، روٹی ، ڈوسا پین کیکس اور دال کے ساتھ کھایا جاتا تھا۔

لیکن 1940ء کی دہائی میں ہندوستان میں شروع ہونے والے “سبز انقلاب” کے بعد باجرے کی پیداوار میں کمی دیکھنے میں آئی کیونکہ گندم اور چاول کی ہائبرڈ اعلیٰ پیداوار والی اقسام نے اہمیت حاصل کرلی تھی۔نتیجۃً باجرے کو دیہی غریبوں کی خوراک کے طور پر دیکھا جانے لگا۔

تاہم، اب ریستورانوں کے باورچی باجرا ٹورٹیلا، پیٹا جیب اور پین کیکس جیسی فیوژن تراکیب کے ذریعے اناج کو بڑھا رہے ہیں، اور مائیکرو بریوریز باجرے پر مبنی شراب پیش کر رہے ہیں۔

بھارت نے 2021 میں چھے کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کا باجرا برآمد کیا تھا۔اس سے ظاہرہوتا ہے کہ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں اس کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

عشائیہ میں شرکت کے دعوت نامے صدر جمہوریہ بھارت کے نام پر بھیجے گئے تھے۔یہ ہندوستان کا نام ہے جسے مودی اور بہت سے ہندوستانی استعمال کرتے ہیں اوریہ ایک قدیم سنسکرت لفظ ہے اور اب وہ بھارت کو انڈیا، ہند یا ہندوستان کے بجائے سرکاری طور پر اپنانا چاہتے ہیں۔

اس بیان کے بعد یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ ملک کے انگریزی نام ’انڈیا‘ کا سرکاری استعمال ختم کر دیا جائے گا، جس پر ہندو قوم پرست مودی نے ہفتے کے روز ایک بار پھر “بھارت” ملک کے نام کی تختی کے پیچھے بات کی اور عشائیے کے مینو نے اس نکتے کو تقویت بخشی ہے۔

انھوں نے کہا کہ روایات، رسم و رواج اور آب و ہوا کا مجموعہ بھارت کئی لحاظ سے متنوع ہے۔’’ذائقہ ہمیں جوڑتا ہے‘‘۔

Related Posts