عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز ’’ دور عصر حاضر میں نعتیہ اور رثائی ادب ‘‘کا جائزہ لیا گیا

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز ’’ دور عصر حاضر میں نعتیہ اور رثائی ادب ‘‘کا جائزہ لیا گیا
عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز ’’ دور عصر حاضر میں نعتیہ اور رثائی ادب ‘‘کا جائزہ لیا گیا

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری بارہویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز ’’ دور عصر حاضر میں نعتیہ اور رثائی ادب ‘‘کا جائزہ لیا گیا ۔ جس کی صدارت افتخار عارف ، ڈاکٹر تحسین فراقی اور ہلال نقوی نے کی ۔

عزیز احسن’نے ’ جدیداردو نعت ، موضوعات اورمسائل ‘‘فراست رضوی نے ’’پاکستان میں جدید مرثیے کاارتقاء‘‘ اور طاہر سلطانی نے اعجازرحمانی کی نعتیہ ادب میں خدمات ‘‘ پر روشنی ڈالی ۔

پرگروام کی نظامت کے فرائض عزیز الدین خاکی نے انجام دئیے۔افتخار عارف ، ڈاکٹر تحسین فراقی اور ہلال نقوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ نعت ایک بہت مشکل صنف شاعری ہے حقیقت یہ ہے کہ نعت کا معاملہ بھی مرثیہ ہی طرح بہت احتیاط مرتکازی ہے۔

طاہر سلطانی نے اعجاز رحمانی کے نعتیہ ادب میں خدمات پر روشنی ڈالی اور کہاکہ ہمارے کئی نعت خواہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں جن میں اعجاز رحمانی، خالد محمود، یوسف میمن، ذوالفقار علی، رشید ساقی، اور دیگر اس جہاں سے کوچ کر گئے،اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔

انہوں نے کہا کہ لفظ نعت عربی زبان سے لیا گیا ہے، نعت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عقیدت اور محبت کا اظہار ہے۔انہوں نے کہا کہ عربی ، فارسی اور اردو میں نعت پڑھنا اور لکھنا اہم ہے۔ نعت لکھنے کے لیے قرآن و حدیث کا مطالعہ ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعجاز فاروقی 12 فروری 1936 کو علی گڑھ میں پیدا ہوئے اور علیگڑھ میں پرائمری تک تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں پنجاب آئے، انہوں نے 1972 سے 2010 تک ان کا نعتیہ مشاعرہ لکھے اور ان کے نعتیہ مشاعرہ کو ٹی وی اور ریڈیو پر پڑھا گیا۔

فراست رضوی نے پاکستان میں جدید مرثیے کا ارتقاء بیان کیا۔ انہوں نے اردو مرثیہ دھکن میں پیدا ہوا اور لکھنو میں پروان چڑھا، 19 ویں صدی اردو مرثیہ کا سنہرا دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید اردو مرثیہ کو جو عروج پاکستان میں ملا وہ تاریخ ادب کا حصہ ہے۔

اردو مرثیہ کو آغاز سے ہی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن مرثیہ خود نکل کر میدان میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ سب حیران ہیں کہ اردو مرثیہ پاکستان کراچی میں کیسے عروج پا گیا لیکن لکھنو جو مرکز تھا وہاں زوال پزیر ہوگیا ہے۔

اس کی وجہ بھارت میں اردو زبان کا زوال ہے۔ عزیز احسن نے جدید اردو نعت، موضوعات اور مسائل پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ آج غیر مسلم پر اسلامو فوبیا مسلط ہے اور مضحکہ خیز خاکے بناے جارہے ہیں، یہی سب سے بڑا اسلام فوبیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیر پھیلانے اور شر مٹانے کا واحد ذریعہ جہاد ہے۔

Related Posts