بھارتی فوجی محاصرہ اورپابندیاں مسلسل 124ویں روز بھی جاری ، غیریقینی صورتحال برقراررہیں

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

indian occupied kashmir
indian occupied kashmir

سرینگر :مقبوضہ کشمیر میں جمعتہ المبارک کو مسلسل124ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اور سخت پابندیا ں بر قرارر ہیں جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف ودہشت کا ماحول بدستور قائم اور غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں ، چپے چپے پر لاکھوں بھارتی فوجی تعینات ہیں جبکہ انٹرنیٹ ، پری پیڈ موبائل اور ایس ایم ایس سروسز بدستور معطل ہیں جسکے سبب معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں ۔

دکانیں صرف صبح کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ خرید سکیں ۔ اسکول اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کم نظر آرہی ہے ۔لوگ غیر قانونی بھارتی قبضے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5اگست کے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدم کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کے لیے سول نافرمانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دریں اثناکشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز(کے سی سی آئی) کے صدر شیخ عاشق حسین نے سرینگر میں ایک انٹریومیں کہاکہ بھارت کی طرف سے رواں برس پانچ اگست سے مسلط کر دہ فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی بندش کے سبب مقبوضہ علاقے کی معیشت کو اب تک 15ہزار کروڑ کا نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھیں: 4اگست سے کشمیر میں 5ہزار 1سو 61کشمیر ی گرفتار کیے گئے ‘ بھارتی حکومت کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ معیشت کو پہنچے والے نقصان کے حوالے سے یہ محض ایک ابتدائی جائزہ ہے جبکہ وہ نقصانات کے حوالے سے جامع اعداد و شمار ایک ہفتے کے اندر اندر سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست سے جاری محاصرے اور انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ہر تجارتی شعبہ متاثر ہواہے جبکہ دستکاری ، سیاحت ، آئی ٹی ، ای کامرس اور قالین بافی کی صنعتوں کو بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کر نا پڑا ہے۔

شیخ عاشق حسین نے کہا کہ ہوٹلوں اور ریستوراںمیں کام کرنے والے 30ہزار سے زائد ملازمیں ملازمت سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ ای کامرس جس کے ذریعے آن لائن خریداری کی جاتی ہے ، کے شعبے سے 10ہزار افراد ملازمت سے فارغ ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہوٹوںکا عملہ ، ہاؤس بوٹ مالکان اور ٹرانسپورٹر بیکار بیٹھے رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کئی ایسے کاروبار ہیں جو کلی طور پر انٹرنیٹ پر منحصر ہیں لہذا انٹرنیٹ دستیاب نہ ہونے کی بناپر یہ سب کاروبار ٹھپ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں صرف چند لاکھ لوگ سرکاری ملازمتیں کرتے ہیں جبکہ اکثر لوگ مختلف طرح کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور یہ سب اس وقت ایک انتہائی خراب دور سے گزر رہے ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر نے مزید کہا کہ کشمیر میں پانچ اگست کے بعد تجارتی برادری کے بہت سے ارکان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جنہیں تاحال رہا نہیں کیا گیا ۔

شیخ عاشق حسین نے کہا کہ جب لوگوں کو غیر یقینی صورتحال کا مسلسل سامنا ہو تو ایسی حالت میں کوئی ترقی یا کاروباری سرگرمی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے سی سی آئی جلد ایک جامع رپورٹ جاری کرے گی جس میں ہر شعبے کو پہنچنے والے نقصانات کے علیحدہ علیحدہاعداد وشمار پیش کیے جائیں گے۔

Related Posts