عدالت نے حکومت کی پارلیمانی کمیٹی اراکین کی درخواست کو مشروط طور پر منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی پر 10 دن کی مہلت دے دی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن ارکان تعیناتی پر درخواست کی سماعت کی جس کے دوران حکومت کی طرف سے عدالت کو مہلت دینے کی استدعا کی گئی۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو سپریم دیکھنا چاہتے ہیں لیکن پارلیمنٹ اراکین اپنے مسائل عدلیہ سے حل کروانا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے مسائل عدالتوں میں لانا سمجھ سے بالاتر ہے۔
حکومت کے ترجمان نے استدعا کی کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر الیکشن کمیشن اراکین کی تعیناتی کا مسئلہ حل کرنے والے ہیں، مہلت دی جائے۔
محسن رانجھا نے وزیر اعظم کے حوالے سے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کے ساتھ بیٹھنے پر رضامند نہیں ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے، حکومتی بینچوں پر بیٹھنے والے اراکینِ پارلیمنٹ کی ذمہ داری زیادہ بنتی ہے۔
بعد ازاں حکومت کی پارلیمانی کمیٹی کی استدعا مشروط طور پر منظور کرتے ہوئے عدالت نے کمیٹی کو الیکشن کمیشن اراکین کی تعیناتی کے لیے 10 دن کا وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا خان کی ریٹائرمنٹ کے پیش نظر 7 دسمبر کی بجائے قومی ووٹرز ڈے آج ہی منانے کا فیصلہ کر لیا۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا خان 6 دسمبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں جبکہ آج قومی ووٹرز ڈے منانے کے فیصلے کے بعد ہر شہری کو ووٹرز لسٹ میں اپنے نام کا اندراج یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔
مزید پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ :قومی ووٹرز ڈے آج ہی منایا جائے گا