عمران خان اس وقت بدنامِ زمانہ اٹک جیل میں قید ہیں، وہ تاریخی جیل ہے جس میں نواز شریف سمیت کئی اہم سیاسی قیدی رہ چکے ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کو ایک ناقص مقدمے کی سماعت کے بعد 3 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ان کے سیاسی کیریئر کو خطرے میں ڈالتے ہوئے 5 سال تک سیاست سے بھی روک دیا گیا۔
ان کے وکلاء اور پارٹی کا کہنا ہے کہ عمران خان کومقدمے کی منصفانہ سماعت کا حق نہیں دیا گیا اور یہ مقدمہ سیاسی طور پر محرک ہے۔ پارٹی نے اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل دائر کی تھی۔ پاکستان کی سیاست میں سیاسی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنے کے لیے عدالت کو استعمال کرنے کی ایک واضح تاریخ موجود ہے۔ عمران خان پاکستان میں گرفتار ہونے والے ساتویں وزیراعظم ہیں۔
یوں اس حوالے سے تمام امیدیں ختم ہو جاتی ہیں کہ عمران خان سیاسی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ انہیں پی ٹی آئی کے چیئرمین کے عہدے سے بھی ہٹا دیا جائے گا کیونکہ سزا یافتہ شخص کو سیاست کے میدان میں نااہل قرار دے دیا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ چند دنوں میں تحلیل ہونے والی ہے۔ عام انتخابات نومبر کے وسط تک ہونے والے ہیں لیکن قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مردم شماری کے نتائج جاری ہونے کے بعد انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
اپیل ناکام ہونے کی صورت میں عدالتی فیصلہ صرف عمران خان کو پانچ سال بعد سیاست میں واپس آنے کی اجازت دے گا۔ یہ ان پر قائم کیے گئے تقریباً 180 مقدمات میں سے صرف ایک ہے جن کا وہ اس وقت عدالتوں میں سامنا کر رہے ہیں، جن میں بدعنوانی، دہشت گردی، بغاوت اور قتل کی کوشش کے الزامات شامل ہیں۔ عمران خان کا الزام ہے کہ مقدمات انہیں الیکشن لڑنے سے روکنے کے لیے ہیں۔
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جب سے عمران خان کو اقتدار سے ہٹایا گیا ہے، ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ 9 مئی کو پرتشدد مظاہرے کے بعد پارٹی کو کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔ انتخابات سے قبل عمران خان کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی کوششیں تیز ہوگئیں۔ ان کی مقبولیت اور بڑے پیمانے پر ہجوم کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت مخلوط حکومت کے لیے خطرہ بنی ہوئی تھی۔
سپریم کورٹ عمران خان کی سزا معطل کرنے کا آخری راستہ ہو گی۔ اگلے ماہ چیف جسٹس کے بھی سبکدوش ہونے سے پہلے ایک اور تنازعہ کھڑا ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر مئی میں عمران خان کی رہائی انہیں حکومت کے ساتھ تصادم کے راستے پر لے آئی۔ اگرچہ عدالت سزا کو معطل کر سکتی ہے تاہم سیاست سے نااہلی بھی ہو سکتی ہے۔
محسوس ایسا ہوتا ہے کہ عمران خان جیل میں رہنے کو ترجیح دیں گے کیونکہ ان کی جانب سے کوئی شکایت سامنے نہیں آئی تاہم عمران خان کی الیکشن میں عدم شرکت سے انتخابات کی شفافیت پر بڑے سوالات اٹھیں گے۔ عمران خان سیاست سے باہر ہوسکتے ہیں لیکن یقیناً یہ وہ آخری نتیجہ نہیں ہے جس کا ہم مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ حالات بدل بھی سکتے ہیں۔