ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے خواتین کا آگے بڑھنا ناگزیر ہے، جسٹس گلزار احمد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

gulzar ahmed
ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے خواتین کا آگے بڑھنا ناگزیر ہے ‘ جسٹس گلزار احمد

لاہور: سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے خواتین کا آگے بڑھنا ناگزیر ہے ،خواتین کی ترقی کے حوالے سے سیمینارز اور کانفرنسزکا انعقاد خوش آئند ہے لیکن 10کروڑ سے زائد آبادی خاص توجہ چاہتی ہے،ہماری عدلیہ کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں کافی خواتین ججز موجود ہیں۔

تیسری ویمن ججز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ نصابی اقدامات کے ساتھ ساتھ خواتین کو معاشرے میں آگے لانے کیلئے عملی اقدامات کی بھی ضرورت ہے،ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے خواتین کا آگے بڑھنا ناگزیر ہے ،10کروڑ سے زائد آبادی خاص توجہ چاہتی ہے۔خواتین ججز کا ویمن ڈویلپمنٹ میں اہم کردار ہے،خواتین کا آگے بڑھنا ملک کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے بھی ضروری ہے۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ سردارمحمد شمیم خان نے کہا کہ پاکستان میں 1974ء میں پہلی خاتون جج بنی،اس وقت ہماری عدلیہ میں خواتین کی بڑی تعداد موجود ہے،خواتین ججز عدلیہ بہترین کردار ادا کررہی ہیں۔

جسٹس سردارمحمد شمیم خان کاکہناتھا کہ ججز کانفرنس کا انعقاد ہماری ججز کیلئے اہم سنگ میل ہے،خواتین ججز میل ججز کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان نے کہا کہ ہمارا آئین خواتین کو بھی معاشرے کے دیگر طبقات کی طرح برابری کے حقوق دیتا ہے۔

ان کاکہناتھا کہ خواتین کی عدالتوں تک رسائی کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے گئے،پورے پنجاب میں خواتین کی آسانی کیلئے جینڈر بیسڈ کورٹس قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ خواتین ججز کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے،خواتین ججز کیلئے روزمرہ زندگی میں توازن رکھنا آسان نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ تمام خواتین ججز کیلئے بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اعلیٰ حکام کی باربار عدالت طلبی میرے نزدیک درست نہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ ویمن ججز کانفرنس کے انعقاد کا مقصد خواتین ججز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے،کانفرنس کے ذریعے ملک کی خواتین کو آگے بڑھنے کا شعور فراہم کرنا اورمعاشرے میں موجود جینڈر بیسڈ تفریق کا خاتمہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے،ملک کی آدھی آبادی ہونے کے باوجود ہر ادارے میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے،ہماری پروفیشنل خواتین پیچھے رہ جانے والی خواتین کیلئے رول ماڈل بنیں،ہم نے ملک کی آدھی آبادی کی موثر انداز میں نمائندگی کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطور ججز ہمیں صبر، تحمل اور اعتماد کے ساتھ کام کرنا ہے،نظامِ انصاف کے حوالے سے ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے،ہمیں خود سے عہد کرنا ہے کہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں کبھی پیچھے نہیں رہیں گی۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ کسی بھی صنفی تفریق کے بغیر میرٹ اور قانون کے مطابق فیصلے کریں گی۔

Related Posts