مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو کا آج 115واں روز ہے جبکہ نظامِ مواصلات اور ٹرانسپورٹ کی معطلی کے ساتھ ساتھ شدید سردی اور برف باری کے باعث مظلوم کشمیریوں پر عرصۂ حیات تنگ ہوچکا ہے۔
کشمیر میں انسانی تاریخ کے بد ترین کرفیو کے باعث کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور دکانیں وغیرہ بند ہیں جبکہ وادی میں ہزاروں افراد کاروبار کی مسلسل بندش کے نتیجے میں بے روزگار ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: البانیہ میں شدید زلزلے سےکم از کم 6 افراد ہلاک
کشمیری نوجوانوں، حریت رہنماؤں اور بھارت نواز سیاستدانوں کو بھی قابض بھارتی فوج نے بڑی تعداد میں گرفتار کرکے یا تو جیلوں میں ڈال دیا ہے یا انہیں نظر بند کردیا گیا ہے۔
خوراک کے ساتھ ساتھ زندگی بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی اور ہسپتالوں میں مریضوں کے عدم علاج کے باعث مظلوم کشمیریوں کی شہادتوں کا سلسلہ ہر روز جاری ہے۔
قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے، ٹرانسپورٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ آجا نہیں سکتے، جبکہ اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کے باعث قحط کی سی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔
موبائل فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت ذرائع مواصلات کے نظام کی معطلی کے باعث کشمیری عوام ایک دوسرے سے رابطہ کرنے سے بھی محروم ہوچکے ہیں اور میڈیا سمیت عالمی برادری کے کسی بھی شعبے کو کشمیر میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی درست تفصیلات کا اندازہ نہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری 100 روز سے زائد کرفیو کے خلاف عالمی برادری کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج اپنے پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر میں کرفیو بھارتی حکومت کی آر ایس ایس ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں بد ترین کرفیو مودی حکومت کے فاشسٹ ذہن کا ثبوت ہے۔عمران خان