یہ کوئی نئی بات نہیں کہ جب بالی ووڈ فلم کا اسکرپٹ پرانی فلم سے چرایا گیا ہو، ماضی میں ایسی کئی مثالیں ہیں جب بالی ووڈ نے مشہور فلموں کا اسکرپٹ نقل کیا تھا۔
ماضی میں جن فلموں کو نقل کیا گیا تھا اُن میں ‘بینگ بینگ’ کی کہانی ‘نائٹ اینڈ ڈے’ سے لی گئی تھی، ‘پیار تو ہونا ہی تھا’ کی کہانی ‘فرنچ کس’، ‘کچھ کٹھی میٹھی’ کی کہانی ‘دی پیرنٹ ٹریپ’ جبکہ ‘یو، می اور تم’ کی کہانی ‘ناٹ بک’ سے چرائی گئی تھی۔
رواں ماہ ایک اور بھارتی فلم ریلیز ہونے والی ہے جس کی کہانی 90 کی دہائی کی ہالی ووڈ فلم سے چرائی گئی ہے۔ شرمن جوشی کی فلم ‘کانگریجولیشن’ میں جوشی نے ایک حاملہ مرد کا کردار ادا کیا ہے، فلم کی کہانی 90 کی دہائی میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ فلم ‘جونیئر’ سے لی گئی ہے۔ فلم 3 فروری کو ریلیز ہوگی۔
سجل علی کو فلم ’واٹس لو گاٹ ٹو ڈو ود اٹ‘ میں کیوں کاسٹ کیا؟ شیکھر کپور نے وجہ بتادی
ایک اور نقل شدہ اسکرپٹ دیکھنے کے بعد یہی سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر بالی ووڈ جیسی بڑی انڈسٹری کے پاس اپنی کہانیاں کیوں نہیں ہیں؟ کیوں وہ ایک ایسے موضوع کو دکھانے پر مجبور ہے جو کہ کبھی بھی ممکن نہیں ہوسکتا۔
بالی ووڈ فلم میکرز کو حال ہی میں باکس آفس پر ناکام ہونے والی فلموں سے سبق سیکھنا چاہئیے جو کہ ایک بہترین کاسٹ اور کہانی کے باوجود بزنس کرنے میں ناکام رہی ہیں جن میں شمشیرا اور لال سنگھ چڈھا شامل ہیں۔ دوسری طرف کچھ ایسی فلمیں کامیاب ہوگئیں جو کہ معمولی بجٹ کی تھیں جن میں کشمیر فائلز اور درشیام 2 شامل ہیں۔