لاہور: عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 11 سے 17 سال کی عمر کے ہر پانچ میں سے چار بچے صحت مند اندازِ زندگی کے لیے درکار ورزش نہیں کر رہے۔ اس سے بچوں کی ذہنی نشوونما اور معاشرتی صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں۔
مجوزہ ایک گھنٹے کی ورزش نہ کرنے کا مسئلہ غریب اور امیر دونوں ممالک میں موجود ہے۔
مزید پڑھیں :سستی انسولین کی فراہمی کے لیے عالمی ادارۂ صحت کا منظّم منصوبہ منظر عام پر آگیا
زیرتحقیق146 ممالک میں سے 142 میں لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ ورزش کرتے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ڈاکٹر رجینا گتھولڈ کے مطابق صحت مند بچوں کے صحت مند نوجوان بننے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور عمر بھر میں دیکھیں تو ان کے دل کے امراض اور ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس بات کے زیادہ سے زیادہ شواہد مل رہے ہیں کہ ورزش ذہنی نشوونما کے لیے بھی اہم ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ورزش کی کمی ایک عالمی مسئلہ ہے جو کہ ہر ملک میں پایا جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ورزش میں سب سے آگے بنگلہ دیشی بچے ہیں مگر وہاں بھی 66 فیصد بچے ایک گھنٹے کی ورزش نہیں کر رہے۔
فلپائن میں لڑکے 93فیصد اور جنوبی کوریا میں لڑکیاں 97فیصد سب سے کم ورزش کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں 75 فیصد لڑکے اور 85 فیصد لڑکیاں مجوزہ ہدف تک ورزش نہیں کر رہے۔اس تحقیق کے مطابق دنیا میں صرف چار ایسے ملک ہیں جہاں لڑکیاں لڑکوں سے زیادہ ورزش حاصل کرتی ہیں جن ٹونگا، ساموئا، افغانستان اور زامبیا شامل ہیں۔
تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر 85 فیصد لڑکیاں مجوزہ ورزش نہیں کر پا رہیں اور 78 فیصد لڑکے ایسا نہیں کر پا رہے۔
مزید پڑھیں :خسرے کی وبا میں رواں سال 3 گنا اضافہ ہوا۔عالمی ادارہ صحت کا انکشاف