استعفے یا فیس سیونگ؟

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان تحریکِ انصاف ہو، مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی، ہر سیاسی جماعت کی اپنی ایک تاریخ ہے اور تمام ہی سیاسی رہنما قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک کی تاریخ الگ الگ بیان کرتے ہیں۔

مثلاً متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی بات کیجئے تو ان کی تاریخ میں جس 90 کی دہائی کے آپریشن کا ذکر ملتا ہے، وہ پیپلز پارٹی یا ن لیگ کی تاریخ میں کہیں نہیں، نہ ہی تحریکِ انصاف اس کا تذکرہ کرتی نظر آتی ہے۔ اسی طرح کچھ باتیں پی ٹی آئی سے بھی منسوب ہیں۔

آج سے 2 روز قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ اگر توڑ پھوڑ شروع ہوئی تو حالات مزید خراب ہوں گے، انتشار نہیں چاہتے، تمام اسمبلیوں سے استعفوں کا اعلان کرتے ہیں۔ تاریخ کا اعلان مشاورت کے بعد کروں گا۔

گزشتہ روز ن لیگی رکنِ اسمبلی حنا پرویز بٹ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اب سب کو انتظار ہے کہ نیازی صاحب کب اسمبلیوں سے استعفوں پر یو ٹرن لیتے ہیں۔ عمران خان کا اعلان فیس سیونگ کی ناکام کوشش تھی۔

فیس سیونگ کیا ہوتی ہے؟ اگر قارئین کو یاد ہو تو علامہ طاہر القادری بھی دھرنا دے کر بیٹھے تھے، لیکن اس کے بعد جو ہوا، اسے فیس سیونگ کا نام دیا جاسکتا ہے کیونکہ حقیقی طور پر ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوا تھا۔

نومبر کے دوران پورے ملک کا سیاسی ماحول عمران خان کے حق میں نظر آتا ہے۔ کیا کسی کو بھی حقیقی طور پر ایسا لگ سکتا ہے کہ عمران خان کو کسی فیس سیونگ کی ضرورت ہے؟ جس پارٹی  کی 2 صوبوں پر حکومت ہے، کیا وہ یہ اسمبلیاں تحلیل نہیں کروا سکتی؟

اتوار کے روز اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلی سے نکلنے کو تیار ہیں، عمران خان کے حکم کے منتظر ہیں۔ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں ہوگی۔ کے پی کے اسمبلی سے پی ٹی آئی نکال دیں تو پیچھے خالی کرسیاں رہ جائیں گی۔

متنازعہ ٹویٹس پر سینیٹر اعظم سواتی کو اتوار کے روز ایک بار پھر گرفتار کیا گیا اور 2 روزہ ریمانڈ بھی اسی روز مل گیا جس پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور تحریکِ انصاف کے ہمدردوں نے سخت سوالات اٹھائے۔

یہاں ایک لمحہ رک کر ہمیں تحریکِ انصاف کی جانب سے استعفوں کے ایک ماضی کے اعلان کو بھی دیکھنا ہوگا۔ عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ سے محروم کیا گیا جس کے بعد  پی ٹی آئی کے اراکینِ قومی اسمبلی نے استعفوں پر دستخط کردئیے تھے۔

بعد ازاں کچھ اراکینِ اسمبلی انہی استعفوں سے پیچھے ہٹ گئے اور عدالت سے رجوع کر لیا۔ کیا خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں بھی ایسی ہی کوئی تاریخ دہرائی جانے والی ہے؟ اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔

Related Posts