کراچی میں اشیائے خوردونوش کی سرکاری اور ریٹیل پرائس میں بڑا فرق، عوام پریشان

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: ملک بھر میں مہنگائی کے طوفان کی ذمہ دار حکومت ہی نہیں بلکہ وہ دکاندار بھی ہیں جو من مانے نرخوں پر اشیائے خوردونوش فروخت کرتے ہیں۔ عوام کی بڑی تعداد سرکاری اور ریٹیل پرائس کے فرق سے پریشان ہے۔

تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی نے اپنی ویب سائٹ پر سبزیوں کا یومیہ ہول سیل اور ریٹیل ریٹ معیار قرار دے رکھا ہے تاہم ریٹیلرز اور ہول سیلرز دونوں ہی اسے غیر حقیقی سمجھتے ہیں۔ سرکاری ریٹ لسٹ کا اطلاق تو دور کی بات، اسے چسپاں بھی نہیں کیاجاتا۔

یہ بھی پڑھیں:

ملک بھر میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہوگیا

دوسری جانب سپر ہائی وے کی سبزی منڈی اور مختلف علاقوں میں ریٹیل مارکیٹس کی قیمتوں میں واضح فرق ہے۔کراچی میں ایک بھی ریٹیلر اپنی دکان پر سرکاری پرائس لسٹ نہیں رکھتا اور سرکاری لسٹ صرف کمشنر کی ویب سائٹ پر ہی چسپاں نظر آتی ہے۔

دلچسپ طور پر کراچی کی شہری انتظامیہ ریٹیلرز کی منافع خوری کنٹرول کرنے کے دعوے کرتی رہتی ہے جس پر عوام کی بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ زمینی حقائق ان دعووں کے برعکس ہیں۔ سبزی بیچنے والے دکاندار صارفین کی نقل و حرکت بھی اپنی لاگت میں شامل کرلیتے ہیں۔

تشویشناک طور پر کراچی میں پیاز کا نرخ کہیں 200 روپے، کہیں 180 تو کہیں 150 روپے نظر آتا ہے جبکہ اسی دوران حکومت نے پیاز کا ہول سیل ریٹ 140 جبکہ ریٹیل 143روپے فی کلو مقرر کر رکھا ہے۔ کہیں سے پرانا آلو 70 سے 80 روپے تو کہیں 60روپے فی کلو دستیاب ہے۔

سرکاری طور پر آلو ہول سیل پر 43 روپے، ریٹیل پر 46 روپے فی کلو میں دستیاب رہا ہے۔ کچھ خریداروں کو نئے آلو کی قیمت 130 سے 140 روپے فی کلو تک ادا کرنی پڑتی ہے جبکہ نیا آلو متعدد مقامات پر 120 سے 100 روپے فی کلو تک بھی دستیاب ہے۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ کمشنر آفس مارکیٹ کے حقائق جاننے میں دلچسپی نہیں رکھتا اور جن افسران کی قیمتیں چیک کرنے کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے، وہ تعداد میں بہت کم ہیں جس سے ڈیلرز کو اپنے گاہکوں کو لوٹنے کے بہت سے مواقع آسانی سے مل جاتے ہیں۔

 

Related Posts