آزادئ اظہارِ رائے کا قتل

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صحافت ایک بڑے اہم اور ضروری فریضے کا نام ہے جس میں حق کی بات نہ کی جائے تو اس کا حق ادا نہیں ہوتا۔ جھوٹ کا ساتھ دیا جائے تو باطل کی جیت بڑی آسان ہوجاتی ہے۔ اس لیے اس میں آزادئ اظہارِ رائے کی بڑی اہمیت ہے۔

کوئی بھی شخص اس وقت تک دیانتدار صحافی نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ ایک سچا انسان نہ ہو۔ سنی سنائی بات کو بلا تحقیق آگے بیان کردینا بھی صحافت کے تقاضوں کے خلاف ہے جبکہ صحافت کے حقیقی فرض کو سمجھا جائے تو وہ قلم کے ذریعے جہاد سے کم نہیں۔

صحافت جہاد بالنفس بھی ہے، جہاد بالقلم بھی اور جہاد برخلاف باطل بھی اور جس قدر حق گو افراد کو صحافت کے معیارات اچھے لگتے ہیں، باطل کے پیروکاروں کو یہ شعبہ اتنا ہی زہر لگتا ہے اور وہ اسے ہر دور میں دبانے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔

اتوار اور پیر کی درمیانی شب معروف صحافی ارشد شریف کا فائرنگ کے نتیجے میں قتل بھی ایک ایسا ہی واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ صدرِ مملکت، وزیر اعظم سمیت معروف شخصیات نے واقعے پر افسوس کا اظہار اور تعزیت کی۔

نجی ٹی وی پروگرام پاور پلے سے شہرت حاصل کرنے والے ارشد شریف کا تعلق بنیادی طور پر صحافت کے شعبے سے تھا اور انہوں نے بڑے اہم حقائق سے پردہ اٹھایا اور بہت سے بدعنوان افراد کے رازوں سے پردہ اٹھایا۔

صحافیوں کا قتل ہو یا میڈیا چینلز کو دبانے کی پالیسیاں، افسوسناک طور پر ہمارا ملک پاکستان اس ضمن میں عالمی برادری کی بڑی تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے کہ یہاں آزادئ اظہارِ رائے کو دبایا جاتا ہے۔صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور حقائق چھپائے جاتے ہیں۔

ماضی میں ڈینیل پرل، عزیز میمن اور ساجد تنولی سمیت درجنوں صحافیوں کے قتل کی مثالیں دی جاسکتی ہیں جس پر عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے علاوہ صحافی برادری نے بھی آواز اٹھائی، تاہم آزادئ اظہارِ رائے کو دبانے کا یہ سلسلہ تھما نہیں ہے۔

غور کیا جائے تو ارشد شریف کو خود بھی اپنے ممکنہ قتل کا پہلے سے اندازہ تھا جس سے بچنے کیلئے ہی شاید وہ کینیا جا پہنچے۔ واقعے کے بعد کینین پولیس کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات بھی کافی حد تک تشویشناک اور چونکا دینے والے تھے۔ 

بے شک قتل کے واقعے پر ہمیشہ آزادئ اظہارِ رائے کو دبانے کا شبہ نہیں کیا جاسکتا اور قتل کے محرکات کچھ اور بھی ہوسکتے ہیں تاہم ملک کی نامور سیاسی و سماجی شخصیات اور صحافی برادری نے ارشد شریف کے قتل پر صاف و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

Related Posts