خریدار نایاب جنرز پریشان، روئی کے بھائو میں 500 روپے من تک کمی

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Weekly Cotton Market Review

کراچی:مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی اور جنرز کی جانب سے گھبراہٹ میں اضافے کے سبب روئی کے بھا میں فی من 400 تا 500 روپے کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

اچھی کوالٹی کی روئی فی من 9000 تا 9100 روپے کے بھا پر فروخت ہورہی ہے لیکن خریدار بہت کم ہیں، کاروباری حجم بھی کم ہوگیا۔ ہلکی اور درمیانی روئی کے خریدار نایاب ہیں۔

جنرز زیادہ نقصان سے بچنے کیلئے روئی فروخت کرنے کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں ، بارشوں سے روئی کی کوالٹی مزید خراب ہوگئی ہے ۔

صوبہ پنجاب میں روئی کا بھا فی من 8500 تا 9100 روپے پھٹی کا بھائو 3200 تا 4400 روپے رہا۔ سندھ میں روئی کا بھا فی من 7600 تا 9000 روپے رہا ،پھٹی کا بھا فی 40 کلو 2800 تا 4100 روپے ہوگیا۔

بلوچستان میں روئی کا بھا فی من 8200 تا 9000 روپے جبکہ پھٹی کا بھا فی 40 کلو 3600 تا 4400 روپے رہا۔

مزید پڑھیں : اگلے 30سالوں میں پاکستانی معیشت کاشماربڑی مارکیٹوں میں ہوگا،ورلڈبینک

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے فی من 300 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 9000 روپے کے بھا ئوپر بند کیا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹرز کے بڑے گروپس بیرون ممالک سے روئی کی وافر مقدار میں درآمدی معاہدے کر رہے ہیں، فی الحال تقریبا 30 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں۔

مزید معاہدے ہونگے ۔ ایپٹما کے چیئرمین ڈاکٹر امان اللہ قاسم نے کہاکہ ٹیکسٹائل ملز کی ضرورت ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہے جبکہ کپاس کی پیداوار تقریبا 90 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے ، اس طرح مقامی ملوں کی ضرورت پوری کرنے کیلئے 60 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنا پڑیں گی۔

علاوہ ازیں حکومت 80 ارب روپے کی کثیر رقم ریفنڈ کرنے میں غیر ضروری تاخیر کر رہی ہے جس کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹرز کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے ۔

Related Posts