اسلام آباد:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی سول نا فرمانی میں مولانا کی حمایت نہیں کریگی ،مولانا نے پلان بی اور سی سے متعلق ہمیں نہیں بتایا، تفصیلات جانے بغیر ان کی حمایت پر بات نہیں کرسکتا۔
آزادی مارچ کامیاب رہا، سلیکٹڈ وزیراعظم کے ہٹنے کے امکانات بڑھے ہیں، کم نہیں ہوئے،یقین سے کہتا ہوں کہ وزیر اعظم نہیں رہے گا، اگلے سال تک وزیراعظم کو جانا ہوگا،آصف زرداری ضمانت کیلئے درخواست نہیں دے رہے، چھ مہینے سے آصف زرداری کو اپنے ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی، ایک سابق صدر جس کا ٹرائل بھی شروع نہیں ہوا ان کی قید میں ہے، کشمیر کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے ،، پیپلزپارٹی یوم تاسیس پر اپنا آئندہ کا لائحہ عمل رکھے گی۔
جمعہ کو بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلزپارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت اور آزادی مارچ کی صورتحال اور پیپلز پارٹی کے کردار پر گفتگو کی گئی ۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری اور نواز شریف کی صحت کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
مزید پڑھیں : آزادی مارچ: مولانا کی سیاسی بد حواسی کا پلان بی ناکام ہوگا،فردوس عاشق اعوان
اجلاس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ،شیری رحمان ،چوہدری منظور ، مولا بخش چانڈیو، فرحت اللہ بابر ,قمر زمان کائرہ ، سہیل انور سیال ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والہ اور مصطفی نواز کھوکھر بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، کور کمیٹی نے پیپلز پارٹی کے رہبر کمیٹی ممبران کی کاوشوں کو سراہا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے جو مولانا فضل الرحمان سے وعدے کیے تھے ہم اس پر پورے اترے، کراچی سے آزادی مارچ شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے رہنماء ساتھ تھے۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں بھی پیپلز پارٹی نے آزادی مارچ میں شرکت کی۔ انہوں نے کہاکہ پلان بی میں بھی پیپلز پارٹی ساتھ ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس اس بار آزاد کشمیر میں ہوگا، مقبوضہ کشمیر پر ایک تاریخی حملہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر پر حکومت نے جو قدم اٹھائے وہ سب کے سامنے ہیں، پیپلز پارٹی کا مقبوضہ کشمیر پر مؤقف بڑا واضح ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کور کمیٹی اجلاس میں ملکی معیشت پر بھی بات چیت کی گئی، حکومت آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کر چکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عام آدمی کے حقوق کی جنگ لڑی ہے، ملک کے عام آدمی کے بارے میں حکومت اور دائیں بازو کے سیاست دان خاموش ہیں۔بلاول بھٹو نے کہاکہ غریب پر کم اور طاقتور طبقے پر زیادہ بوجھ ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی عوامی حکومت بنائے گی، بلاول بھٹو نے کہاکہ پارٹی کی تنظیم سازی سے متعلق بھی کور کمیٹی میں بات چیت کی گئی۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی سول نافرمانی کا قدم نہیں اٹھا سکتی۔
انہوں نے کہاکہ پلان بی اور سی رہبر کمیٹی ممبران کو نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ کافی حد تک کامیاب رہا، وزیر اعظم کے ہٹنے کے چانسز بڑھ گئے ہیں کم نہیں ہوئے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ وزیر اعظم کی سلیکٹڈ سپورٹ اتر چکی ہے، آزادی مارچ سے میڈیا سنسرشپ توڑی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانفی ڈینس سے کہہ رہا ہوں یہ وزیر اعظم نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو جانا پڑے گا، اگلے سال تک یہ وزیر اعظم نہیں رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں : آزادی مارچ پلان بی: حب ریور روڈ پر دھرنا، کراچی سے بلوچستان کا زمینی راستہ منقطع