دادو میں ڈائریا کی وبا بے قابو

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جن کی شدت تھوڑی کم ہوتی ہے اور ترقیاتی یافتہ ممالک میں صحت کے بہتر نظام کی وجہ سے اُن پر باآسانی قابو پالیا جاتا ہے لیکن ایسی بیماریاں پاکستان کے شہریوں اور خصوصاََ بچوں کیلئے مہلک ثابت ہوتی ہیں۔

صوبہ سندھ میں صحت کا ناقص نظام سب کے سامنے ہے، صوبے میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، حال ہی میں صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں کم از کم 17 بچوں کی گیسٹرو سے میں موت ہوئی ہے، جو کہ صوبے میں صحت کے نظام کو واضح کرتی ہے۔

دادو میں کچو اور منچھر جھیل کے سیلاب زدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے متاثرین بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے کیونکہ ان کے والدین کی ری ہائیڈریشن سالٹس یا ادویات تک رسائی نہیں تھی۔ اگرچہ سندھ حکومت نے تاخیر سے دادو کے سیلاب زدہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس کے قیام کی ہدایات جاری کی ہیں، لیکن ایسا ہوگا یا نہیں یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کیونکہ حکام نے کئی دہائیوں سے صوبے کے دور دراز علاقوں میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی حالت کو نظر انداز کیا ہے۔

اسی طرح کی کہانی بلوچستان میں کئی ہفتوں سے سامنے آرہی ہے، جب سے یہ صوبہ جولائی میں شدید بارشوں کی لپیٹ میں آیا تھا۔ بچوں میں ہیضہ سمیت ڈائریا کے انفیکشن کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، جب کہ کئی ایسے علاقوں میں اموات بھی ہوئی ہیں جہاں پینے کے صاف پانی تک رسائی انتہائی محدود ہے۔

آغا خان یونیورسٹی کے مطابق، ملک بھر میں صفائی اور سیوریج کو ٹھکانے لگانے کے مناسب نظام کی کمی ڈائریا اور اس سے متعلقہ انفیکشن کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ کے نتیجے میں سالانہ 50,000 سے زیادہ بچوں کی اموات ہوتی ہیں۔ تاہم ہر مون سون کے بعد ملک میں انفیکشن کا پھیلاؤ بڑھ جاتا ہے کیونکہ ملک کے مختلف مقامات پر بارش کا پانی ٹھہرا رہتا جس کی وجہ سے کئی بیماریاں پھیلتی ہیں۔

صورتحال سامنے ہونے کے باوجود بھی رواں سال مون سون کی غیر معمولی بارشوں نے سندھ اور بلوچستان میں ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور شہری علاقوں کی خستہ حالی کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں ڈائریاکے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار اور پیر کے درمیان ملک میں ڈائریا اور اس سے متعلقہ انفیکشن کے تقریباً 6,200 کیسز رپورٹ ہوئے۔

مزید بارشوں کی پیش گوئی کے ساتھ کیسز میں مزید اضافہ ہوگا۔ جب تک بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر اور مضبوط کرنے کی قومی کوشش نہیں کی جاتی ہے، صحت کی روک تھام کے قابل حالات اس ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ بنتے رہیں گے۔

Related Posts