آئی ایم ایف کے مطالبات، تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ریونیو کے خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت نے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرکے تنخواہ دار طبقے کو مزید دبانے کا فیصلہ کیا(فائل فوٹو)
ریونیو کے خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت نے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرکے تنخواہ دار طبقے کو مزید دبانے کا فیصلہ کیا(فائل فوٹو)

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبات کو مانتے ہوئے متوسط آمدنی والے طبقے کو ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کی 1 ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کے فیصلے کو ضروری قرار دیا۔

ریونیو کے خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت نے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرکے تنخواہ دار طبقے کو مزید دبانے کا فیصلہ کیا تا کہ آبادی کے اس پہلے سے پریشان طبقے سے 35 ارب روپے اکٹھے کیے جا سکیں۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد حکومت نے 6لاکھ سے 12لاکھ روپے کا سلیب متعارف کرایا ہے اور اس کا حصہ بننے والوں کو اپنی آمدنی پر 2.5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

جن لوگوں کی آمدنی 1.2 ملین سے 2.4 ملین روپے کے درمیان ہے، ان پر 15,000 روپے مقررہ ٹیکس اور 12.5 فیصد اضافی انکم ٹیکس ہوگا۔

3.6 ملین سے 6 ملین روپے تک کی آمدنی پر 405,000 روپے کی مقررہ ادائیگی کے ساتھ 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

60 لاکھ سے 12 ملین روپے تک کمانے والوں کو 32.5 فیصد انکم ٹیکس کے علاوہ 10 لاکھ روپے سے زائد کی مقررہ رقم ادا کرنا ہوگی جبکہ 12 ملین روپے سے زائد آمدن والے 2.9 ملین روپے مقررہ رقم کے ساتھ 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کریں گے۔ نئے ٹیکس سلیب کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

مزید پڑھیں:سود کیخلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

اس سے قبل حکومت نے بجٹ میں اعلان کیا تھا کہ سالانہ 12 لاکھ تک کی ذاتی کمائی رکھنے والوں سے 100 روپے وصول کیے جائیں گے، اس طرح تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا جن کی سالانہ آمدنی 12 لاکھ سے کم ہے۔

Related Posts