کراچی :وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سیاست کے لئے کسی ڈگری کی نہیں بلکہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی نرسریاں کالجز اور جامعات ہیں۔ اس ملک میں جمہوریت اور سیاست کو اگر مضبوط کرنا ہے اور عوام میں شعور اور ووٹ کی طاقت کا بتانا ہے تو طلبہ و مزدور یونین پر سے پابندیاں ہٹانی ہوں گی۔
سندھ حکومت جلد ہی سندھ اسمبلی میں آمر ضیاء کے دور سے لگائی گئی طلبہ تنظیموں پر سے پابندی ہٹانے کا قانون منظور کرائے گی اور اگر ضرورت ہوئی تو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی اس پر آواز بلند کی جائے گی۔ آصف علی زرداری کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر ہم خاموش رہے ہیں لیکن اب ان کی جان سے کھیلنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس پر ہم کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔
اسلام آباد میں مارچ پر بیٹھے ہوئے لوگوں کے ساتھ ہیں اور ہم ان کے تمام مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے سندھ پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (اسپاف) کے زیر اہتمام طلبہ تنظیموں کی پابندی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں : لاڑکانہ میں شکست پیپلزپارٹی کیلئے لمحہ فکریہ
مظاہرے سے صوبائی وزیر شبیر بجارانی،پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی، انفارمیشن سیکرٹری سینیٹر عاجز دھامرا، اسپاف کے صدر منصور شاہانی، جنرل سیکرٹری لالہ مراد، انفارمیشن سیکرٹری شہریار بھگت اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میں اسپاف کے تمام طلبہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے طلبہ یونین پر عائد پابندی کے خلاف سندھ بھر سے اس مہم کا آغاز کیا ہے اور کراچی پہنچیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری طلبہ یونینز پر عائد پابندی کے خلاف ہیں اور انہوں نے متعدد بار اس بات کا کھل کر اظہار کیا ہے کہ آمرانہ دور میں لگنے والی پابندی کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی طلبہ یونین پر پابندی کے خاتمے کے لئے کوشش کی لیکن کچھ قوتیں ان کی راہ میں رکاوٹ بنتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی سیاست اور سیاستدانوں کے لئے طلبہ یونین اور ٹریڈ یونین نرسری کا کردار ادا کرتی ہیں اور ہمارے یہاں افسوس کہ سیاست کی نرسریوں پر پابندیاں عائد کرکے کہا جاتا ہے کہ ہم الیکشن لڑیں۔
سعید غنی نے کہا کہ اس ملک میں جمہوریت اور سیاست کو اگر مضبوط کرنا ہے اور عوام میں شعور اور ووٹ کی طاقت کا بتانا ہے تو طلبہ و مزدور یونین پر سے پابندیاں ہٹانی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے لئے کسی ڈگری کی نہیں بلکہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی نرسریاں کالجز اور جامعات ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ میں سندھ حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ سندھ اسمبلی میں طلبہ یونین پر پابندی کے لئے نہ صرف آواز اٹھائی جائے گی بلکہ اس حوالے سے قانون سازی کرکے سندھ میں طلبہ یونین سے پابندی ہٹائی جائے گی۔
سعید غنی نے کہا کہ آج اس ملک میں نوجوانوں کو اکٹھا کرنے کی اسد ضرورت ہے کیونکہ جس طرح نااہل اور نالائق حکمران آج اس ملک پر مسلط کئے گئے ہیں اور جس طرح اس ملک کی معیشت،میڈیا پر پابندی، عدلیہ کو یرغمال بنانے، مہنگائی، بے روزگاری اور اس ملک کوتباہی کے داہنے تک پہنچانے والوں سے جان چھڑانے میں وہ بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے کشمیر کا مسئلہ ہو یا اس ملک کی معیشت کا پہیہ رک گیا ہو سب سے آنکھیں بند کردی ہیں۔
ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر کے وعدے کرنے والی اس سلیکٹیڈ حکومت اور اس کے حکمرانوں نے روزگار اور لوگوں سے ان کی چھتیں چھین لی ہیں۔ ملک کے اہم اشیوز اور عوامی اشیوز سے توجہ ہٹانے کے لئے ان نااہل حکمرانوں اور سیکیٹیڈ وزیر اعظم نے انتقامی کارروائیوں کام سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور احتساب کے نام پر نیا ڈرامہ شروع کیا ہوا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی بھی احتساب کے خلاف آواز نہیں اٹھائی لیکن ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ قانون اور آئین جب اس ملک میں ایک ہے تو پھر احتساب کا پیمانہ علیحدہ علیحدہ کیوں ہے۔
مزید پڑھیں : پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو محض الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا جارہا ہے، سعید غنی