تحریکِ عدم اعتماد، نمبر گیم میں اپوزیشن کامیاب ہوگی یا حکومت؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحریکِ عدم اعتماد، نمبر گیم میں اپوزیشن کامیاب ہوگی یا حکومت؟
تحریکِ عدم اعتماد، نمبر گیم میں اپوزیشن کامیاب ہوگی یا حکومت؟

رواں ماہ کے آغاز پر اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جس کے بعد سے سیاسی درجۂ حرارت نقطۂ عروج کی طرف گامزن ہوگیا۔

آج سے 2 روز قبل قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں اراکین کو ساتھ ملانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

عمران خان کا جلسہ: کیا پیغام دیا گیا؟

حیرت انگیز اقدام

اپوزیشن کیلئے حیرت انگیز اقدام اتھاتے ہوئے پی ٹی آئی نے پیر کے روز ق لیگی رہنما چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنانے کیلئے امیدوار بنانے کا اعلان کیا۔

موجودہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے وزیر اعظم کو اپنا استعفیٰ بھی پیش کردیا۔ ق لیگ نے بھی اس اقدام کی تصدیق کی۔ پرویز الٰہی نے وزیر اعظم کو ق لیگ کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی۔ 

طارق بشیر چیمہ اور شاہ زین بگٹی مستعفی 

جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ و معاونِ خصوصی برائے امورِ بلوچستان شاہ زین بگٹی نے گزشتہ روز اپنا استعفیٰ وزیر اعظم ہاؤس کو بھجوا دیا۔ وفاقی وزیرِ ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ 

منحرف پی ٹی آئی اراکین 

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ کرنے والے منحرف اراکین کو سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر نے شوکاز نوٹس جاری کیا۔ حال ہی میں نیا دعویٰ سامنے آیا کہ 8 اراکین نے کہا ہے کہ انہوں نے تاحال پارٹی نہیں چھوڑی۔ 

ایم کیو ایم ڈانواں ڈول 

وفاقی حکومت کی اتحادی سیاسی جماعت ایم کیو ایم نے تاحال فیصلہ نہیں کیا کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کی جائے گی یا مخالفت؟ تاہم حکومت نے ایک اور چال چلی ہے۔

تحریکِ انصاف حکومت نے ایم کیو ایم کو وزارت کی پیشکش کی۔ بعض باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت ایم کیو ایم کو پورٹس اینڈ شپنگ کی وزارت دینے کیلئے تیارہے۔ 

بی اے پی کا مؤقف

بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے پارلیمانی لیڈر نوابزادہ میر خالد خان مگسی نے شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

نوابزادہ میر خالد مگسی نے کہا کہ ہماری پارٹی مشاورت کے بعد اپوزیشن میں شامل ہونے کے نتیجے پر پہنچی۔ ماضی میں تلخ تجربات کے بعد نئے مقصد کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ 

حکومت کی نمبر گیم

موجودہ صورتحال میں تحریکِ انصاف کے پاس 155 جبکہ اتحادیوں کے پاس قومی اسمبلی کی 21 نشستیں ہیں جن میں ایم کیو ایم کی 7، ق لیگ کی 5، بی اے پی کی 5، جی ڈی اے کی 3 جبکہ عوامی لیگ کی 1 نشست شامل ہے۔

اپوزیشن کی پوزیشن 

حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں کو قومی اسمبلی میں 163 اراکین کی حمایت حاصل ہے جن میں ن لیگ کے 84، پی پی پی کے 56، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 15، بی این پی کے 4، اے این پی کا 1، جے ڈبلیو پی کا 1 جبکہ 2 آزاد اراکین شامل ہیں۔

موجودہ صورتحال اور نتیجہ

پی ٹی آئی نے ق لیگ کے 5 اراکینِ اسمبلی کی حمایت دوبارہ حاصل کر لی ہے جبکہ سابق وفاقی وزیر بشیر چیمہ نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ جی ڈی اے اور اے ایم ایل تاحال حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایم کیو ایم اور ناراض اراکین نے تاحال فیصلہ نہیں کیا۔ دوسری جانب اپوزیشن کے 163 اراکین ہیں اور انہیں جے ڈبلیو پی اور بی اے پی کے چار اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ موجودہ صورتحال میں تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کسی قدر مشکل نظر آتی ہے۔ 

Related Posts