حکومت نے ماہ نومبر کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کردیا ہے، پیٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہےجس کے بعدپیٹرول کی نئی قیمت 114 روپے 24پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی 27 پیسے فی لیٹر اور ایل پی جی سلنڈر 20 روپے 23 پیسے مزیدمہنگا ہوگیا۔
ایک ایسے وقت میں جب پی ٹی آئی حکومت کو اپوزیشن کی جانب سے آزادی مارچ جیسے احتجاج کا سامنا ہے‘ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کسی طرح بھی مناسب نظر نہیں آتاہے۔ مہنگائی کا طوفان پہلے ہی غریب عوام کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے،آئے روز بجلی‘ گیس اور دوسری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے کی زندگی اجیرن کردی ہے اور عوام کا اضطراب دیکھتے ہوئے اپوزیشن نے بھی اس کا بھرپور فائدہ اٹھایاہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باوجود پاکستان میں ہر ماہ پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے ،عالمی سطح پر تیل کے نرخوں میں واضح کمی کے مسلسل رجحان کے باوجود پاکستان میںپیٹرولیم مصنوعات ہر مہینے مہنگی ہونے کا معاملہ فوری توجہ کا طالب ہے کیونکہ اس کے بعد مہنگائی نیا طوفان کروڑوں پاکستانیوں کیلئے زندگی مزید مشکل بنادیتا ہےاورپیٹرولیم مصنوعات پر بھاری بالواسطہ ٹیکسوں کا عائد ہونا ان کے نرخ کو اصل قیمت خرید سے کم وبیش دگنا کردیتا ہے۔
موجودہ حکومت پہلے ہی پیٹرولیم سرچارج کی صورت میں عوام پرکافی بوجھ ڈال چکی ہے جبکہ پی ٹی آئی نے اپنی انتخابی مہم میں عوام سے پیٹرولیم قیمتیں آدھی کرنے کا وعدہ کیا تھا‘ قیمتیں آدھی تو دور کی بات ہے ملک میں مہنگائی کے حوالے سے سابقہ حکومتوں کا بھی ریکارڈ توڑا جارہا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چاہے معمولی سا ہی اضافہ کیوں نہ ہو‘ اس کا براہ راست اثر عوام پر ہی پڑتا ہے۔ ٹرانسپورٹر پیٹرولیم قیمتوں کااعلان ہوتے ہی کرایوں میں اضافہ کردیتے ہیں، بازاروں میں مہنگائی کے باعث اکثر دکاندار اور گاہکوں میں تکرار ہوتی نظر آتی ہے،مہنگائی کنٹرول کرنے کے دعوے ہر حکومت کی جانب سے کئے جاتے ہیں اور منصوبے بھی بنائے جاتے ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ اشیاء کے بڑھے ہوئے نرح کبھی واپس نہیں آتے‘ یہ موجودہ حکومت کیلئے بھی چیلنج ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےکاخدشہ،مہنگائی کاطوفان آنےکاامکان