شٹر ڈاؤن ہڑتال پر تاجروں کا مثبت ردِ عمل دیکھنے میں آیا جبکہ بڑی مارکیٹس میں کاروبار مکمل طور پر بند رہا تاہم بعض علاقوں میں معمول کے مطابق کاروباری سرگرمیاں جاری ہیں۔
تاجر تنظیموں کی کال پر اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط کے خلاف ہونے والی ہڑتال کے باعث کراچی، اسلام آباد اور پشاور کے ساتھ ساتھ بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں کاروبار بند رہا۔
یہ بھی پرھیں: ایف اے ٹی ایف کا منی لانڈرنگ کیلئے بینامی کمپنیوں کے مشکوک کردار کا انکشاف
مسلسل دوسرے روز ہڑتال کے باعث عوام کو ضروریاتِ زندگی کی اشیا، سبزیاں اور پھل وغیرہ کے ساتھ ساتھ دیگر سامان کی خریداری میں بھی مسلسل پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
راولپنڈی، پشاور اور کراچی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال مکمل طور پر کامیاب نظر آئی جہاں بڑی بڑی مارکیٹس اور منڈیوں میں کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر ختم کردی گئیں اور تاجروں نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مرکزی تنظیم تاجران کو مذاکرات کی دعوت دی جس پر تاجروں کا وفد مشیر خزانہ سے ملاقات کے لیے محکمہ خزانہ پہنچ گیا۔مذاکرات میں طرفین کے اتفاق کے بعد تجارت بحالی کا معاہدہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر کے تاجروں کی طرف سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جبکہ تاجر رہنماؤں نے 29 اور 30 اکتوبر کو ہڑتال کی کال دی تھی۔
تاجروں کی طرف سے اضافی ٹیکسز اور 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ دِکھانے کی شرط کے خلاف مرکزی انجمن تاجران نے ایف بی آر کے خلاف تاجروں کی چھوٹی بڑی دیگر تنظیموں کی حمایت حاصل کر لی۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کے خلاف آج ملک بھر کے تاجروں کی طرف سے شٹر ڈاؤن ہڑتال