اسلام آباد: ہائیکورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی سزا 8 ہفتے کیلئے معطل کردی اور20،20 لاکھ کے 2مچلکے جمع کرانے کاحکم دے دیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نواز شریف کی درخواست ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی،وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ، نوازشریف کےوکیل، نیب وکیل اور میڈیکل بورڈ کے ڈاکٹرز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پروزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پیش کی اور ساتھ ہی بتایا کہ نواز شریف کے مقدمات کا تعلق نیب سے ہے، جب وہ بیمار ہوئے تو ان کی دیکھ بھال کے لیے پنجاب حکومت نے اپنا فرض ادا کیا ہے، ہم مزید ان کا خیال رکھیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کاکہناتھا کہ میں نے ایک سال میں 8 بارجیلوں کا دورہ کیا اور ساڑھے 4 ہزار قیدیوں کو فائدہ دیا جب کہ 600 قیدیوں کے جرمانے ادا کیے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم جیل ریفارمز کے ذریعے جیلوں کا سسٹم ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے تودرخواست دائر کر دی ، بہت سے بیمار قیدی عدالت سے رجوع نہیں کر سکتے، کوئی کینسر اور کوئی دوسری کسی مہلک بیماری سے، تمام قیدیوں کے لئے راہ دکھانا چاہتے ہیں۔
عثمان بزدار نے کہا میں جہاں جاتا ہوں جیلوں کا وزٹ کرتا ہوں، میں پہلا وزیراعلیٰ ہوں جس نے 8 جیلوں کا دورہ کیا، مریض قیدیوں سے متعلق بھی بھرپور توجہ ہے، ہم جیل ریفارمز کی پوری کوشش کر رہے ہیں، یہ کیس ہم سےمتعلقہ نہیں ہے، نواز شریف صرف ہماری حراست میں ہیں اور ان کا خیال رکھنے کیلئے بھرپور اقدامات کئے۔
عثمان بزدار عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگئے جس کے بعد نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے روسٹرم پر آکر عدالت کو سابق وزیراعظم کی صحت سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا این آر او نہ دینے کا اعلان عدلیہ کی توہین ہے۔احسن اقبال کی رائے