مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی نگرانی میں کرفیو 86 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے جبکہ مظلوم کشمیری بدستور اپنے گھروں میں محصور ہیں اور مواصلات سمیت معمولاتِ زندگی بدستور مفلوج ہیں۔
مقبوضہ وادی میں موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت تمام ذرائع ابلاغ اور مواصلات پر پابندی برقرار ہے اور کشمیریوں کی آمدورفت کے لیے ٹرانسپورٹ بدستور معطل ہے۔ عوام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی کے پاس فاسفورس موجود،برطانیہ سے درآمد کیا، برطانوی اخبارکا دعویٰ
گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء موجود نہیں اور فاقوں کے باعث سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ مواصلاتی نظام پر پابندی کے سبب کشمیری عوام شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں جبکہ بھارتی فوج نے گھروں سے نکلنے والوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بھارت نواز کشمیری سیاستدانوں اور عوام کو بڑی تعداد میں بھارتی فوج نے جیلوں میں قید کر رکھا ہے جبکہ متعدد رہنما نظر بند کر دئیے گئے ہیں۔
عوام اشیائے ضروریہ، خوراک اور ادویات سے محروم ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں اسکول، کالج، ہسپتال اور کاروباری ادارے بدستور بند ہیں اور ہزاروں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 2 روز قبل یوم سیاہ منایا تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ اپنی مادر وطن پر بھارت کے ناجائز قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت نے1947ء میں 27 اکتوبر کو تقسیم برصغیر کے فارمولے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس جموں وکشمیر میں اپنی فوجیں اتارکر اس پر ناجائز قبضہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا