نیویارک ٹائمز کے صحافی عظمت خان کی ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ نے 2014 سے امریکا کی جانب سے عراق، شام اور افغانستان میں کیے گئے فضائی حملوں میں امریکی حکومت اور محکمۂ دفاع (پینٹاگون) کی غلطیاں بے نقاب کردیں۔ مذکورہ تینوں ممالک میں 1 ہزار 311 فضائی حملوں میں غلط ہدف کو نشانہ بنایا گیا جس پر احتسابی نظام سرے سے نظر ہی نہیں آیا بلکہ اس کی بجائے پینٹاگون نے استثنیٰ کے نظام کو فروغ دیا۔
جو خفیہ دستاویزات کا خزانہ مذکورہ صحافی سامنے لائے، وہ نشاندہی کرتا ہے کہ پینٹاگون نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فضائی حملوں کو گہری ناقص انٹیلی جنس کے تحت انجام دیا اور ان حملوں کے نتیجے میں کئی بچوں سمیت ہزاروں شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت اور پینٹاگون کی شفافیت اور احتساب کی یقین دہانیاں بھی کھوکھلی ثابت ہوئیں۔ نیو یارک ٹائمز نے 2 حصوں پر مشتمل تحقیقاتی سیریز میں کہا کہ “فراہم کیے ایک بھی ریکارڈ میں غلط حملوں پر تادیبی کارروائی یا انکوائری شامل نہیں” جبکہ تحقیقات سے یہ نام نہاد انکشاف سامنے آیا کہ شہریوں کی ہلاکتیں بڑی حد تک کم ہوئی تھیں۔
سلمان رشید کے مزید کالمز پڑھیں:
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی سے سبق
پاکستان اور حفظانِ خوراک کا مسئلہ