کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آج نسلہ ٹاور پر نہیں بلکہ یہاں کے متاثرین اوران کے بچوں کے مستقبل پر ہتھوڑے مارے جارہے ہیں،کراچی میں ناجائز تعمیرات کروانے والوں کے خلاف کیوں کاروائی نہیں ہوتی؟
نسلہ ٹاور کوکراچی کا بنیادی مسئلہ سمجھ کر حل کیا جائے اور بنی گالہ وحیات ریجنسی ہوٹل کی طرح دیکھا جائے، 3سال گزرگئے اسلام آباد میں حیات ریجنسی ہوٹل کا آج تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا‘ جب کہ نسلہ ٹاور منہدم کرنے کے حوالے سے روزبیانات آتے ہیں۔
نسلہ ٹاور اورحیات ریجنسی ہوٹل کے تین رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن بھی شامل تھے انہوں نے حیات ریجنسی ہوٹل کے حوالے سے جو فیصلہ کیا وہ نسلہ ٹاور کے حوالے سے کیوں نہیں کرتے؟
چیف جسٹس ایسے فیصلے نہ کریں کہ جس سے کراچی کے عوام ان کے مقابلے میں آجائیں۔ ہم چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہیں کہ نسلہ ٹاور کے انہدام کو فوری روکا جائے۔
کراچی میں قائم تمام غیر قانونی عمارات کو منہدم کرنے سے قبل متاثرین کومعاوضہ اورمتبادل دیاجائے،میں بطور امیرجماعت اسلامی کراچی متاثرین کے ہمراہ سپریم کورٹ جاؤں گا اور کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں کا مقدمہ لڑوں گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نسلہ ٹاور کی انہدامی کارروائی کے موقع پرمتاثرین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ ہم اپیل کرتے ہیں معزز عدلیہ کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے لارجر بینچ قائم کیا جائے۔
1947سے لے کر آج تک تمام تعمیرات کے حوالے سے کاغذا ت سامنے لاکر حقائق سامنے لائے جائیں۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ شہر کے تمام ناجائز تعمیرات گرائی جائیں لیکن اس سے قبل شہریوں کو ان کا معاوضہ دیا جائے۔
بلڈرز مافیا سے پیسے دلوانا ریاست اور عدالتوں کا کام ہے،سندھ حکومت دو رنگی اور منافقت چھوڑدے، نسلہ ٹاور کے متاثرین کو ان کا معاوضہ دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس انصاف کی بات کرتے ہیں تو بتائیں کہ 6سال سے کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن موجود ہے اس پر کیوں کوئی کارروائی نہیں کی جاتی؟
مزید پڑھیں: وزیراعظم کے 1100 ارب روپے کے کراچی پیکج کی پہلی برسی گزر گئی، حافظ نعیم الرحمان