لندن:زمین کے علاوہ چاند کی مٹی اور پتھروں پر تحقیق کرنے والے خلائی سائنس کے ماہرین کی جانب سے اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ چاند پر موجود آکسیجن دنیا کے انسانوں کے لیے ایک لاکھ سال بہت ہے۔
آسٹریلوی خلائی ایجنسی اور ناسا نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں، آرٹیمس پروگرام کے تحت چاند پر آسٹریلوی ساختہ روور بھیجنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اس معاہدے پر دستخط کا مقصد یہ تھا کہ چاند کی چٹانوں کو جمع کرنا ہے، ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ چاند پر سانس لینے کے قابل آکسیجن مہیا کر سکتے ہیں۔
اس حوالے سے شائع ہونے والے ایک کالم میں بتایا گیا ہے کہ چاند پر موجود مٹی، پتھروں اور چٹانوں پر اتنی آکسیجن موجود ہے کہ وہ دنیا کے 8 ارب انسانوں کے لیے ایک لاکھ سال تک بھی کم نہیں ہوگی،جوکہ بہت زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق معدنیات جیسا کہ سیلیکا، ایلومینیم، آئرن اور میگنیشیم آکسائیڈز چاند کی زمین کی سطح پر بڑی مقدار میں موجود ہیں، اور یہ تمام معدنیات آکسیجن پر مشتمل ہوتی ہیں، لیکن اس شکل میں نہیں جس تک ہمارے پھیپھڑے رسائی حاصل کر سکیں۔
خلائی ماہرین کے مطابق اگر سائنس دان چاند کی مٹی اور چٹانوں سے آکسیجن لے کر انسانوں کے لیے قابل استعمال بنانے کا طریقہ وضع کر لیں تو چاند پر انسانوں کی بستیاں بسائی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: خلائی مشن نے “سیارے مرکری” کی قریب ترین تصاویر حاصل کر لیں